ہر برائی غلط نہیں ہوتا
تحریر: عبدالہادی بلوچ
دی بلوچستان پوسٹ
انسان کو کبھی کبھار ایسی صورتحال درپیش ہوتی ہے، وہ نہ چاہتے ہوئے بھی غلط و ناگزیر عمل کرنے پر مجبور ہوتا ہے۔ ایسا بالکل بھی نہیں ہے کہ انسان فطرتاً برے اعمال و کرتوت کرتا ہے۔ بلکہ انسان نے ہی اچھے اور برے میں فرق کو پرکھا ہے۔ اور اچھائی کو ایک مثبت انداز و فکر حاصل ہے یعنی کہ اسے معاشرے میں قبول کرتے ہیں اور اسی سے دنیا کا ارتقاء ہوتا آرہا ہے، جبکہ اس کے برعکس برائی کو ایک منفی انداز فکر میں دیکھتے ہیں یعنی اسے لوگ ناپسند کرتے ہیں اور اسی کے بدولت دنیا میں اتنی ترقی اور تبدیلی آئی ہے۔ دنیا میں ہر مثبت تبدیلی سے پہلے ضرور کسی ناگزیر صورتحال کا غلبہ رہا ہے، اور پھر انسان نے اس حالت و کیفیت یعنی برائی کو پرکھ کر اسے اچھائی میں تبدیل کر کے دنیا یا معاشروں میں مثبت حالات و صورتحال پیدا کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔
کہنے کا مطلب ہے کہ اچھائی کو ایک مثبت مقبولیت حاصل ہے دنیا میں۔ انسان کو پتہ ہے کہ اگر وہ ایک اچھا کام کرے تو اسے پسند کیا جاتا ہے اور اس کے کام کو سراہا جاتا ہے، جبکہ ایک برا کام کرے تو معاشرہ اسے برابھلا کہتا ہے، تنقید اور ناپسند کرتا ہے، لیکن پھر بھی انسان کبھی کبھار برائی کا انتخاب کر کے اس کا مرتکب ہوتا ہے۔ یہ اس لیے نہیں کہ اسے شوق ہوتا ہے برے کام کرنے کا، بلکہ جس طرح میں نے اوپر ذکر کیا ہے کہ اس پہ صورتحال ایسی آتی ہے کہ وہ برے کام کرنے پر مجبور ہوتا ہے۔
ان کے علاوہ، برائی کی نوعیت ہوتے ہیں۔ اگر سب نوعیت کو میں یہاں بیان کروں تو یہ ایک کتاب کی سی صورت اختیار کریگی جبکہ میں اس کو ایک چھوٹے سے مضمون کی شکل دینا چاہونگا۔
چنانچہ، کچھ ایسے نوعیت ہیں جو بظاہر تو برے اور غلط ہیں لیکن انسان کو نہ چاہتے ہوئے بھی ان کا مرتکب ہونا پڑتا ہے۔ بلکہ وہ نوعیت کسی مثبت تبدیلی کےلئے ہوتے ہیں۔ دنیا انہیں برائی کے نام سے پہچانتا اور موسوم کرتا ہے لیکن اصل میں وہ برائی برحق ہوتا ہے۔ ایسی برائی جو غلط نہیں بلکہ ایک اچھی بات ہے یعنی کہ برحق ہے۔ بلکہ ایک برائی کسی دوسری بڑی برائی کو مٹانے، جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کےلئے اپنائی جاتی ہے۔
انسان جب زندگی کے کسی دائرے میں سچا ہوتا ہے، برحق ہوتا ہے، اس کے پاس اس کے حق میں ہر وہ جواز ہوتی ہے جو اس کی سچائی اور مستحق ہونے کا ثبوت دیتی ہے تو اس کو پھر بھی اگر کوئی غلط اور ناجائز ٹہرائے یا اس پہ کوئی غیرمنصفانہ اور غیرانسانی کیفیت غالب ہوجائے اور اس کےلئے خود کو دفاع کرنے اور جواز دینے کی کوئی بھی سیدھا اور جائز راستہ نہ بچ جائے تو یہ صورتحال اس کےلئے برائی یا غلط کو انتخاب کرنے پر مجبور ہونے کی پیشکش کرتی ہے، جبکہ وہ برائی غلط نہیں ہوتا بلکہ اس برائی میں جو بھی غلط ہوتا ہے وہ اچھائی اور حق کی بنیاد ڈالنے کیلئے ہوتا ہے۔
لہٰذا، کچھ انسان جو برحق اور سچا ہو کر کسی برائی کو ختم و جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کےلئے اسی برائی کے دائرے میں رہ کر اسی نوعیت کے انداز، فکر اور طریقے کو اپنا کر کسی نئے، خوشحال، آذاد و خودمختار اور انصاف پر مبنی دنیا یا معاشرے کی بنیاد ڈالنے کیلئے جدوجہد اور کوشش میں برسرپیکار رہتے ہیں ان سے بڑا ہیرو اور اچھا انسان اور کوئی نہیں۔ اگرچہ ان کے جہد میں طرزعمل، انداز فکر اور طریقہ بری نوعیت کے ہوں لیکن وہ غلط اور برے اعمال کسی مثبت تبدیلی کیلئے ہوتے ہیں۔
دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں