بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے سابقہ چیئرپرسن کریمہ بلوچ کی یاد میں کوئٹہ پریس کلب کے سامنے شمع روشن کیے گئے۔
بی ایس او کوئٹہ زون کے زیر اہتمام پریس کلب کے سامنے بڑی تعداد میں کارکنوں نے جمع ہوکر شمع روشن کیے اور کریمہ بلوچ کو عقیدت پیش کرنے کے لیے پھول رکھیں۔
اس موقع پر بی ایس او کے رہنماء نمرہ بلوچ نے کہا کہ کریمہ کی مسلسل جدوجہد نے بلوچ قومی تحریک میں خواتین کے کردار کو اجاگر کیا ہے۔
دیگر رہنماؤں نے کہا کہ بلوچ قومی جدوجہد میں کریمہ بلوچ کی شب روز محنت نے بلوچ خواتین کو بیدار کرکے تحریک میں سرگرم عمل کیا۔
دریں اثناء بارکھان میں کریمہ بلوچ کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی۔ غائبانہ نماز جنازہ میں مختلف مکاتب فکر کے لوگوں نے بڑی تعداد میں شرکت کرکے کریمہ بلوچ کی مغفرت اور ایصال ثواب کے لیے دعا کا اہتمام کیا گیا۔
اس موقع پر مختلف سیاسی کارکنوں نے کریمہ بلوچ کی قربانیوں کو بھی خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ کریمہ نہ صرف بلوچ خواتین بلکہ اس خطہ کی تمام مظلوم اقوام کی خاتون کے لیے رول ماڈل کی حیثیت رکھتے ہیں۔
خیال رہے کہ بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے سابقہ چیئرپرسن کریمہ بلوچ کینیڈا میں خود ساختہ جلاوطنی کی زندگی گزار رہے تھے اور گزشتہ سال کے 20دسمبر کو گھر سے نکلتے ہی پراسرار طور پر لاپتہ ہوئے اور اگلے روز ٹورنٹو پولیس نے ایک جھیل سے کریمہ کی لاش برآمد کی۔
بلوچ قوم پرست حلقے کریمہ بلوچ کی مبینہ قتل میں پاکستانی خفیہ اداروں کو ذمہ دار قرار دے چکے ہیں اور گزشتہ ایک مہینے سے بلوچستان کے قوم پرست جماعتیں سراپا احتجاج بن گئے ہیں اور گزشتہ تین روز قبل جب کریمہ بلوچ کی لاش کراچی لائی گئی اور انکے آبائی گاؤں تمپ میں تدفین تک بلوچستان کے مکران ڈویژن میں حالات کشیدہ رہے اور سیکورٹی فورسز نے تمام راستے بند کیے ہوئے تھے اور مکران بھر میں موبائل سروس بند رہنے کے ساتھ لوگوں کو آزادانہ نقل و حرکت میں بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تاہم حکومتی سطح پر ان الزامات کو مسترد کیا گیا، لیکن سوشل میڈیا میں ایسے کئی وڈیوز دیکھے جاسکتے ہیں کہ لوگوں کو کریمہ بلوچ کی آبائی گاؤں جانے سے روکا جارہا ہے۔
یاد رہے کہ کل بلوچستان اسمبلی میں کریمہ بلوچ کی تدفین اور لاش کی بے حرمتی پر اپوزیشن اور حکومتی اراکین میں نوک جھونک چلی تھی۔