شہید بانک کریمہ کے جنازے میں شریک ڈاکٹرماہ رنگ سمیت دیگر خواتین کو ضلع بدر کرنا قابل مذمت اقدام ہے۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی
بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے بلوچ قومی رہنماء شہید بانک کریمہ کے جنازے میں شریک خواتین کو سیکورٹی فورسز اور مقامی انتظامیہ کی جانب سے حراساں کرنے اور بندوق کے زور پر ضلع بدر کرانے کے شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ آئین و قانونی کے منافی ہے۔
جنازے میں شریک ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ سمیت دیگر خاتوں رہنماؤں و کارکنان کل تربت میں شہید بانک کریمہ کی نماز جنازہ میں شرکت کرنے کی غرض سے جارہے تھے کہ انہیں ڈی بلوچ کے مقام پر سیکورٹی فورسز اور ڈپٹی کمشنر نے بزورِ بندوق تربت شہر میں داخل ہونے سے روک دیا۔
مرکزی ترجمان نے کہا کہ شہید بانک کریمہ کی جسد خاکی کو خاندان کے مرضی کے بغیر کراچی سے تمپ روانہ کرنا، کراچی میں نماز جنازہ کو روکنے کے لئے رینجرز اور پولیس کی بھاری نفری کو تعینات کرکے بھیا باغ گراونڈ کو مقفل کرنا اور لوگوں کو جنازہ میں شرکت سے روکنا،غیراعلانیہ کرفیو کا نفاذ،نیٹ ورک کی بندش اور اب خواتین سیاسی کارکنان کو تربت داخلے کی اجازت نہ دینا اور بندوق کے زور پر ضلع بدر کرانا سراسر ظلم و ناانصافی کا تسلسل ہے۔
ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ اگر بلوچ خواتین سیاسی رہنماؤں اور کارکنان کو کوئی بھی نقصان پہنچا تو اسکی ذمہ داری ریاست اور اسکے متعلقہ اداروں پر عائد ہوگی۔
ترجمان نے بلوچ قوم سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ خواتین کو حراساں کرنے اور بندوق کے زور پر ضلع بدر کرانے کے خلاف متحد ہو کر آواز بلند کریں ۔