بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ شہید بانک کریمہ بلوچ کی جسد خاکی کو کراچی ائیرپورٹ سے فوجی حصار میں لینا قومی اقدار، انسانی حقوق اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ کراچی میں طے شدہ جنازہ پڑھنے سے بلوچ قوم کوروک دیا گیا ہے۔ بانک کے آبائی گاؤں تمپ اور کیچ سمیت گردونواح میں عملا کرفیو نانذ ہے۔ بلوچ روایات کے احترام کا پاکستان سے امید رکھنا ہی عبث ہے کیونکہ پاکستان ایک بزدل اور انسانی و قومی اقدار سے محروم دشمن ہے۔ بانک کریمہ کی جسد خاکی کو بلوچ قوم سے دور رکھ کر آخری رسومات پوری کرنے سے روکنا پاکستان کی بوکھلاہٹ ہی ہے۔ اس طرح بلوچ قوم خائف نہیں بلکہ بلوچ قومی غلامی کا احساس نئی بلندیوں کو پہنچے گا۔ بانک کریمہ ہر غیرت مند بلوچ کے دل میں بس چکی ہے۔ انہیں قوم سے دور رکھنا دیوانے کا خواب ہے۔ بانک کریمہ نہ صرف ہر بلوچ بلکہ خطے کے تمام مظلوم قوموں کے دلوں میں ہمیشہ کیلئے موجود رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے۔ پاکستان ہمیشہ بلوچ رہنماؤں کے میتوں کی تذلیل و توہین اور انہیں بلوچ قوم سے دور رکھنے کی روسیاہ عمل میں ناکامی و بدنامی کا داغ اپنے چہرے پر لگا چکا ہے۔ یہ پاکستان کا نہ پہلی حرکت ہے اور نہ ہی آخری،کیونکہ ریاست جن اقدار پر قائم رہتے ہیں پاکستان روزاول سے ان اقدار سے عاری ہے۔ نواب نوروز خان کے عظیم فرزندوں کوپھانسی دی گئی تو اعلان کیا گیا کہ یہ لاوارث ہیں لیکن قلات میں ان کی قبریں فتح کی علامت بن چکے ہیں۔ نواب اکبر خان بگٹی کی لاش کے نام پر تالا لگا پیٹی کو چندفوجیوں نے گمنام دفن کرنے کی کوشش کی۔ آج اکبرخان بگٹی پورے بلوچستان میں تحریک کی صورت میں ڈھل گیا ہے۔ نواب خیر بخش مری کی لاش کو چوری چھپے اپنے فوجی جہاز کے ذریعے کوہلو لے جانے کی کوشش کی لیکن بلوچ قوم نے ریاست کے عزائم خاک میں ملا کر انہیں شہداکے قبرستان میں سپرد گلزمین کردیا۔ آج بانک کریمہ کی میت فوجی تحویل میں بلوچ قوم سے دور رکھنے کی بزدلانہ اور غیرانسانی کوشش سے پاکستان نے اپنا اصل چہرہ ایک پھرعیاں کردیا ہے۔ لیکن یہ تمام رہنما بلوچ قوم کی دلوں میں زندہ ہیں اور زندہ رہیں گے اور رسوائی پاکستان کی مقدرٹھہر چکی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ نام نہاد ایٹمی طاقت پاکستان بانک کریمہ کی لاش سے بھی خوفزدہ ہو چکی ہے۔ وہ چاہتی ہے کہ اس کی لاش کو بلوچ قوم کے لئے دیدار سے روکنے اور قومی اعزاز سے محروم رکھے لیکن بلوچ قوم بانک کریمہ کو ماں کا لقب اور اعزاز اس کی زندگی ہی میں عطا کر چکا ہے۔ اب وہ دلوں میں زندہ رہ کر بلوچ قوم کی فرزندوں کیلئے حوصلہ، ہمت اور بدلہ لینے کے عمل کا کام کرے گی۔ اس کے استقبال میں موجود ہزاروں بلوچ پاکستان کی اس ظلم کا حساب لیں گے۔ بانک کریمہ اس ظلم کے خلاف اپنی آخری سانس تک کھڑی رہیں اور پاکستان کا مقابلہ کیا۔ آج اس کی لاش کو فوجی حصار میں لیکر پاکستان نے بلوچ قوم کی اس یقین کو مزید پختہ کیا ہے کہ کینیڈا میں بانک کریمہ کی شہادت میں پاکستان ہی ملوث ہے۔ بانک کریمہ کا مشن آزاد بلوچستان اور اس کا سیاسی سفر اس کے ساتھیوں کی صورت میں جاری رہے گا۔