بلوچ ورنا موومنٹ کے بیان میں کہا گیا ہے بانک کریمہ بلوچ کی لاش کو لاپتہ کرنا بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے، پاکستانی ریاست نے ہمیشہ انسانی حقوق کو پاوں تلے روندا ہے، ظلم و جبر کے ذریعے قوموں کو خاموش رکھنے کی کوشش کرتی رہی ہے لیکن انسانی تاریخ گواہ ہے کہ ظلم کا راج طویل ضرور رہا ہے لیکن ظلم کا خاتمہ ہوا ہے، ظالم اور جابر کا خاتمہ ایک مسلمہ حقیقت ہے، ظلم کو ختم ہونا ہی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ لاشوں کو گمنام کرنے سے مزاحمت اور انقلاب کے ابھار کو نہیں روکا جاسکتا، سامراج نے عظیم انقلابی رہنماء ڈاکٹر چی گویرا کو مار کو لاش کو گمنام کی تھی لیکن چی آج دنیا بھر میں مظلوموں کے جدوجہد کی علامت بن چکی ہے لیکن ان کو گمنام کرنے کی کوشش کرنے والے خود تاریخ میں گمنام ہوگئے ہیں، شہید نواب اکبر خان بگٹی کی لاش کو آمر مشرف نے طاقت کے غرور میں مقفل تابوت میں ڈال کر دفنایا تھا اور آج بھی شہید اکبر بگٹی کی قبر پر بندوق بردار پہرہ دے رہے ہیں، شہید اکبر بگٹی مر کر بھی زندہ ہے لیکن مشرف بستر مرگ پر پڑا ہے وہ دیگر آمروں کی طرح تاریخ میں گمنام رہیں گے۔
مزید کہا گیا ہے کہ ریاست نے نواب خیر بخش مری کی لاش کو اغواء کرکے اپنی تحویل میں دفنانے کی بھی کوشش کی تھی اور آج بانک کریمہ بلوچ کی لاش کو ائیر پورٹ سے اغواء کیا گیا لیکن تاریخ میں بانک کریمہ تا ابد زندہ رہیں گی ان کی لاش کو گمنامی کیساتھ دفنانے والے تاریخ کے اوراق پر لعنت ملامت کیساتھ گمنام رہیں گے۔
بیان میں کیا گیا ہے کہ ریاست نفرتوں اور فاصلوں میں جتنی اضافہ کرے گی بلوچ آزادی کی قریب تر ہوجاتے جائیں گے۔ ریاست کی پیدا کردہ نفرتیں اسکی بنیادوں کو کھوکھلا کرچکے ہیں اور ریاست کی یہی غیر انسانی سلوک ہر بلوچ کو مجبور کرے گا کہ وہ بغاوت کرے۔ شہید کریمہ کی لاش کی بے حرمتی اور انسانیت سوز سلوک نے یہ ثابت کردیا کہ پاکستانی ریاست بوکھلائٹ اور نفسیاتی شکست کا شکار ہوچکی ہے، اب طاقت کی بل بوتے پر اپنی شکست فاش کو چھپانے کی ناکام کوشش کررہی ہے۔
بیان میں کریمہ بلوچ کو ان کی قومی خدمات و جدوجہد پر خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بلوچ قوم بانک کی فکر و فلسفہ اور تعلیمات پر عمل پیرا ہوکر جدوجہد کرے گی اور ہر قسم کی ظلم و زوراکی، غلامی سے آزادی حاصل کرکے شہداء کے خوابوں کو عملی جامعہ پہنائے گی۔