نیشنل پارٹی کی مرکزی خواتین سیکریٹری و سابق ایم پی اے یاسمین لہڑی نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بانک کریمہ بلوچ ایک نڈر سیاسی رہنماء تھی جنہوں نے بلوچستان میں خواتین کو منظم کرنے کے ساتھ بلوچ قومی تحریک میں اہم کردار ادا کیا۔
انہوں نے کہا بانک کریمہ بلوچ کی شہادت اور تدفین سے متعلق وفاقی و صوبائی حکومتوں نے بوکھلاہٹ اور ناشاہستگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے تمام انسانی اقدار کو پاوں تلے روند ڈالا جس کی جتنی بھی مخالفت و مذمت کی جائے کم ہے۔
یاسمین لہڑی کا کہنا تھا نیشنل پارٹی کا شروع دن سے موقف رہا ہے کہ بلوچستان کے مسئلے کو حل کرنے کے لیئے سیاسی مزاکرات کئیے جائے طاقت کے استعمال سے یہ مسئلہ شدید پیچیدگی کا شکار پوچکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی کی خواتین قیادت بانک کریمہ بلوچ کے سیاسی جدوجہد کو خراج عقیدت پیش کرتی ہے اور مرحومہ کی مغفرت کے لیئے دعا گو ہونے کے ساتھ متاثرہ خاندان سے اپنی دلی ہمدردی کا اظہار کرتی ہے۔
نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء اکرم دشتی کا کہنا ہے کہ بانک کریمہ بلوچ کی خاندان کو میت حوالگی سے لیکر تدفین تک کے عمل میں سیکورٹی اداروں کی مداخلت اور شرمناک حکومتی رویہ یقیناً افسوسناک ہے۔
نیشنل پارٹی رہنماء کا کہنا تھا بانک کریمہ بلوچ ایک پرامن سیاسی رہنماء تھی اس کے سوچ سے کوئی اختلاف کرسکتا ہے مگر انہیں جلاوطنی اختیار کرنے پر مجبور کیا گیا اور وہاں بھی اسے دھمکایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ شہید نواب اکبر بگٹی کا واقعہ ہو یا بانک کریمہ بلوچ کا انہی رویوں کا تسلسل 1948 سے بلوچستان میں آج تک جاری ہیں۔
اکرم دشتی کا کہنا تھا کہ ہمارا شروع دن سے موقف رہا ہے کہ بلوچستان کا مسئلہ سیاسی ہے یہ طاقت سے نہیں یہ صرف مذاکرات و سیاسی ڈائیلاگ سے ہی حل ہوسکتا ہے۔