کراچی میں بلوچ لاپتہ افراد کیلئے احتجاج جاری

122

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 4183 دن مکمل ہوگئے۔ ایچ آر سی پی کے چیئرپرسن اسد بٹ، سندھ کے صوبائی صدر قاضی، رکن سعید بلو،  انسانی حقوق کے کارکن حوران بلوچ، ماہ گنج بلوچ اور ہزارہ کمیونٹی کے رہنماوں نے اظہار یکجہتی کی۔

اس موقع پر وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر بلوچ نے وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جمہوریت اظہار رائے کی آزادی، انسانی حقوق اور قوموں کے حق خودارادیت کی پاسداری وہ دعویٰ ہیں جنہیں پاکستانی حکمران خارجی سطح پر کرتے ہوئے نہیں تھکتے، حکمرانوں کی جانب سے بین الاقوامی سطح پر ہمیشہ یہ دعویٰ کیا جاتا رہا ہے کہ انہوں نے اعلیٰ انسانی جمہوری مہذب اقدار کے نفاد اور مختلف قوموں کے درمیان مساویانہ حقوق اور باہمی ہم آہنگی کی جنت بسائی ہوئی ہے لیکن مقتدرہ قوتوں کی آمریت جمہوریت کے چرھائے نقاب سے پوری طرح چھپائی نہیں جاسکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس نقاب کو بلوچستان میں سرکاری قوتوں کی طرف سے سنگین انسانی حوق کی پامالیوں نے اتھار دیا ہے، بلوچ سماج سمیت بین الاقوامی سطح پر بدترین جنگی جرائم قرار دیا جارہا ہے۔

ماما قدیر کا مزید کہنا تھا کہ بلوچ سیاسی و عوامی حلقوں اور لاپتہ افراد کے لواحقین کے مطابق ہزاروں بلوچ لاپتہ ہوچکے ہیں مگر حکومتی اداروں اور سیکورٹی ادارے ان المناک اور سفاکانہ واقعات کی ذمہ داری لینے سے انکاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے لاپتہ بلوچوں کے لواحقین ہر فورم پر اور حکومتی اداروں تک اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے اپنی آواز پہنچا چکے ہیں۔