کراچی: رکاوٹوں کے باوجود کریمہ بلوچ کی غائبانہ نماز جنازہ ادا

1193

سندھ کے دارالحکومت کراچی میں بلوچ رہنماء کریمہ بلوچ کی غائبانہ نماز جنازہ گل محمد لائن لیاری میں ادا کردی گئی۔ لوگوں کی کثیر تعداد نے جمع ہوکر نماز جنازہ ادا کی۔

اس موقع پر طالب علم رہنماء ماہ رنگ بلوچ کا کہنا تھا کہ کل رات سے ہم یہاں جمع ہیں لیکن ایئرپورٹ پر ہمیں کبھی بتایا گیا کہ کریمہ بلوچ کی میت طیارے کے ذریعے تربت منتقل کیا جائے گا تو کبھی اسے روڈ کے راستے لیجانے کا کہا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ریاست کریمہ بلوچ کے لاش سے خوف محسوس کررہی ہے۔ کریمہ بلوچ کی لاش کو اغواء کیا جاچکا ہے۔

ماہ رنگ بلوچ کا کہنا تھا کہ کسی کو معلوم نہیں کہ کریمہ بلوچ کی لاش اور ان کے لواحقین اب کہا ہے، ریاستی ادارے انہیں اغواء کرچکے ہیں۔

خیال رہے کریمہ بلوچ کے لواحقین کا گذشتہ روز کہنا تھا کہ کریمہ بلوچ کی میت کراچی پہنچنے کے بعد براستہ روڈ ان کے آبائی گاوں تمپ منتقل کیا جائے گا جبکہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کے اعلامیہ میں کہا گیا کہ آج بروز 24 جنوری کریمہ بلوچ کے جسد خاکی کا قومی اعزاز کے ساتھ استقبال کیا جائے گا اور ان کی نماز جنازہ مولوی غسمان پارک (بیاءِ باغ) میں ادا کی جائے گی۔

کراچی ایئرپورٹ پر گذشتہ رات سے فورسز نفری میں اضافہ دیکھنے میں آیا بعدازاں لواحقین اور بلوچ رہنماوں کو ان کی میت کو براستہ روڈ لیجانے سے روکا گیا۔ آخری اطلاعات تک کریمہ بلوچ کی میت نامعلوم راستوں سے کراچی سے باہر منتقل کی جارہی ہے تاہم ان کے لواحقین نے اس کی تصدیق نہیں کی ہے۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مطابق کراچی میں نماز جنازے کو سبوتاژ کرنے کیلئے ریاستی اداروں کی جانب سے یہ اقدام اٹھایا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جس طرح شہید نواب اکبر بگٹی کے لاش کو دفنایا گیا یا جس طرح نواب خیربخش مری کے میت کو اغواء کرنے کی کوشش کی گئی اسی طرح کریمہ بلوچ کیساتھ کیا جارہا ہے۔