کراچی: بلوچ لاپتہ کی بازیابی کیلئے احتجاج کو 4194 دن مکمل

188

سندھ کے دارالحکومت کراچی میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 4194 دن مکمل ہوگئے۔ بی آر سی کے صدر وہاب بلوچ، ماہ گنج بلوچ، کوئٹہ سے حوران بلوچ اور دیگر نے کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

لاپتہ انسانی حقوق کے کارکن راشد حسین بلوچ کی بھتیجی ماہ زیب بلوچ اور والدہ نے کیمپ آکر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔

ماہ زیب بلوچ کا کہنا تھا کہ راشد حسین بلوچ کی متحدہ عرب امارات جیسے ملک سے جبری گمشدگی اور غیر قانونی طور پر پاکستان منتقلی مہذب اقوام کیلئے باعث تشویش ہونی چاہیے۔ راشد حسین کو پاکستان منتقل کرنے کے بعد بھی نامعلوم مقام پر رکھ کر مفرور قرار دیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ راشد حسین کو پاکستانی اداروں کی جانب سے مفرور قرار دینا ان کے زندگی سے متعلق ہمارے خدشات میں اضافے کا باعث بن رہی ہے۔ انسانی حقوق کے ادارے پاکستان سمیت متحدہ عرب امارات سے راشد حسین کے حوالے سے جواب طلبی کرکے انہیں بازیاب کرائے۔

وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر بلوچ کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے بلوچ اب تک خواب غفلت سے بیدار نہیں ہوئے ہیں، اب بلوچ غلامی کے نشے میں سرور محسوس کررہے ہیں۔ لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے سیاسی محاذ پر پرامن جدوجہد کے بنایادوں پر صحیح اقدام نہیں اٹھائے جارہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آج ریاستی فورسز بلوچ سیاسی محاذ کے خلاف بھرپور اقدام اٹھارہے ہیں، جھوٹے مقدمات کا اندراج، انہیں لاپتہ کرنے کے بعد شہید کرنا، سیاسی جماعتوں اور طلباء تنظیموں پر پابندی عائد کرنا ان میں شامل ہیں۔

ماما قدیر کا کہنا تھا ان سب کے باوجود عوامی سیلاب کو روکا نہیں جاسکتا بشرطیکہ وہ عوامی سیلاب قومی جذبے سے سرشار، فکری نظریاتی شعور سے لیس ہوں۔