سندھ کے دارالحکومت کراچی میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا احتجاج جاری ہے، احتجاج کو مجموعی طور پر 4180 دن مکمل ہوگئے۔ کمیونسٹ پارٹی آف پاکستان کے مرکزی جنرل سیکرٹری امداد قاضی، صوبائی صدر کے علاوہ وہاب بلوچ اور دیگر نے کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔
وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر بلوچ کا اس موقع پر کہنا تھا کہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیاں اپنے انتہاء کو پہنچ چکی ہے، بلوچستان کے اکثریتی آبادی والے علاقوں کو فوجی چھاونیوں میں تبدیل کیا جارہا ہے، آئے روز فوجی کاروائیوں کے ذریعے آبادیوں کو نقل مکانی پر مجبور کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کوہلو کاہان کے اکثریتی علاقے پہلے سے نکل مکانی کرچکے ہیں اب مکران اور آواران کے مختلف علاقوں میں لوگوں کو فوجی بربریت کا نشانہ بناکر نقل مکانی پر مجبور کیا جارہا ہے۔
ماما قدیر نے مچھ واقعے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ ہزارہ برادری کے مزدوروں کا قاتل وہی ہے جو بلوچوں کے جبری گمشدگیوں اور نسل کشی میں ملوث ہیں۔ بولان کے دیگر علاقوں سمیت مچھ میں پاکستانی فوج گذشتہ آٹھ روز سے بڑی تعداد میں اپنی گن شپ ہیلی کاپٹروں اور جاسوس طیاروں کے ساتھ موجود ہے پھر حملہ آور کس طرح آسانی سے آئیں اور مزدوروں کو زبح کرکے چلے گئے۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح کے دلخراش واقعات کیخلاف سب کو ملکر احتجاج کرنا چاہیے۔ میں عالمی برادری سمیت انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل کرتا ہوں کہ بلوچستان میں مذہبی شدت پسندوں اور ان کی پشت پناہی کرنے والوں کیخلاف کاروائی کریں۔