کراچی: بلوچ لاپتہ افراد کیلئے احتجاج جاری

174

سندھ کے دارالحکومت کراچی میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 4199 دن مکمل ہوگئے۔ غفار جانانی، سینئر رہنماء پاکستان پیپلز پارٹی اور سماجی کارکنان نے کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

لاپتہ انسانی حقوق کے کارکن راشد حسین بلوچ کے لواحقین نے کیمپ میں اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا اور ان کی گمشدگی کے حوالے پریس کانفرنس کرکے میڈیا کو تفصیلات فراہم کی۔

وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر بلوچ کا کہنا تھا کہ پاکستانی نام نہاد دانشور اور اینکر پرسن میڈیا پہ آکر بلوچ قوم کی توہین کررہے یں لیکن یہ کرائے کے دانشور اچھی طرح جانتے ہیں کہ بلوچ ہی اس خطے میں واحد قوم ہے جو ایک دولت مند غیرت مند قوم ہے، وسائل سے مالا مال سرزمین کے مال ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عالمی برادری اب اپنا عملی کردار ادا کرکے مظلوم محکوم بلوچ قوم کو ہر حوالے سے مدد کرے۔ وہ اس عظیم انسانی فرض کو ادا کرے جو ان کی ذمہ داری بنتی ہے کیونکہ ریاست پاکستان اور اس کے حکمران بلوچ قوم پر انسانیت سوز مظالم ڈھارہے ہیں۔ آج بھی پاکستانی فورسز کا آپریشن جاری ہے، آج بھی بلوچ سیاسی کارکنوں، دانشوروں، وکلاء، طالب علموں اور زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والوں بلوچوں کو اٹھاکے غائب کیا جارہا ہے۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ سندھی اور بلوچ اقوام تاریخی، ثقافتی اور روحانی رشتوں میں جڑے ہوئے ہیں، دونوں مظلوم قوموں کو یکساں مسائل اور جبر کا سامنا ہے اور اب دونوں اقوام کا تاریخی فطری اتحاد لازم ملزوم ہوچکا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ بات یاد رہے کہ عالمی برادری ہر سطح پر اپنے مفادات کو ہی ترجیح دیتی ہے کیونکہ دنیا میں آباد مختلف قوموں سے ان کی کوئی رشتہ داری نہیں ہوتی کہ پرائی آگ میں اپنے وسائل جھونک کر اپنے دامن جلا ڈالیں اگر ایسا ہوتا تو آج دنیا بھر میں مظلوم محکوم سفاکی سے کچلے نہ جاتے تھے۔