کراچی: بلوچ لاپتہ افراد کیلئے احتجاج جاری

170

سندھ کے دارالحکومت کراچی میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 4195 دن مکمل ہوگئے۔ کمیشن برائے انسانی حقوق کے چیئرپرسن باجی نزہت، شائین ثانیہ اور دیگر نے کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر کا اس موقع پر کہنا تھا کہ بلوچ نوجوانوں کی بے گور و کفن لاشوں کی بے حرمتی کی جارہی ہے، جنگلوں، ندیوں میں ہمارے رہنماوں اور فرزندان وطن کو بے رحمانہ انداز مین شہید کیا جارہا ہے۔ ٹارچر سیلوں میں اذیتیں پہنچا کر دل کی بھڑاس ختم نہیں ہورہی کہ بعدازاں لاشوں کی بے حرمتی کی جارہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ریاست کو تدبیر سوجھتی ہے اور وہ یک دم ہمارے فرزندان کو بطور دہشت گرد کے سامنے لاتے ہیں اور جھوٹے الزامات پر مبنی کیس بناکر ان کا میڈیا ٹرائل کیا جاتا ہے۔ نوجوانوں کو میدانوں میں گولیوں سے چھلنی کیا جاتا ہے بعدازاں یہی ڈرامہ رچایا جاتا ہے کہ انہیں پولیس یا اے ٹی ایف مقابلے میں ہلاک کیا گیا، ان کا تعلق کالعدم تنظیم سے بتایا جاتا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پرامن سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینا لوگوں کا بنیادی حق ہے لیکن ہمارے یہاں سیاسی کارکن لاپتہ کیے جاتے ہیں، لواحقین شدید ذہنی کوفت کا شکار ہوجاتے ہیں، بھوک ہڑتالی کیمپ لگتے ہیں لیکن حکومت ٹھس سے مس نہیں ہوتی ہے، وہ گونگا اور بہرا بنا ہوا ہے۔