چندہ برائے اسکول – ارسلان حمید بلوچ

207

چندہ برائے اسکول

تحریر: ارسلان حمید بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ

گورنمنٹ گرلز مڈل اسکول کلی داؤد خان سنجرانی؛ اس اسکول سے زیادہ خستہ حالت دنیا میں شاید صرف یہاں کی مقامی آبادی کی ہے جو روزانہ کی بنیاد پر مزدوری و دیہاڑی کرکے اپنے دن رات گذار رہے ہیں۔ دوسری طرف یہ دالبندین شہر سے دو کیلو میٹر فاصلے پر واقع چند طاقتور اور سماجی سطح پر اثرو رسوخ رکھنے والے سردار، میر ،ٹکری اور سیاسی رہنماؤں کا آبائی ٹھکانہ بھی ہے۔ جو جہاں کے مسائل اور جدوجہد بیچ کر مراعات حاصل کرتے ہیں۔

سابق مشیر، وزیر اعلیٰ و بلوچستان عوامی پارٹی کے رخشاں ڈویژن کے آرگنائزر و سینٹ چیئرمین میر صادق خان سنجرانی کے بھائی میر اعجاز خان سنجرانی کا گھر اسی تباہ اور خستہ حال کلی میں ہے۔

سیندک پروجیکٹ کے ایم ڈی میر حاجی رازق جان سنجرانی جو صادق سنجرانی صاحب کا دوسرا بھائی ہے۔ اسکا بھی کروڑوں کا محل، اسی علاقے کے لوگوں کے حقوق پر ڈاکہ زنی کرکے تعمیر کیا گیا ہے، وہ بھی اسی خستہ حال کلی میں ہے۔

بلوچستان عوامی پارٹی کے ڈسٹرکٹ آرگنائزر میر سردار اسفند یار یارمدزئی صاحب کی لاکھوں کے مالیت کا محل بھی اسی خستہ حال کلی میں ہے۔نیشنل پارٹی کے صوبائی لیبر سیکریٹری سردار زادہ میر رفیق شیر سنجرانی صاحب کا رہائش گاہ بھی اسی خستہ حال اسکول کے ساتھ ہی تعمیر ہے۔

بابائے چاغی حاجی سخی دوست محمد نوتیزئی کا آخری آرام گاہ و رہائش گاہ اسی خستہ حال اسکول کے پاس واقع ہے۔ سابق صوبائی وزیر و پیچھلے پینتیس سال سے اقتدار میں رہنے والے، چاغی کے بزرگ رہنما سخی میر امان اللہ نوتیزئی صاحب کی کروڑوں کی مالیت کا محل اسی اسکول سے صرف پانچ سے دس کیلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔

دوستو!
اصل میں اتنے بڑے شخصیات کے نام اور گھر کے پاس یہ اسکول اس لیے خستہ حال ہے کیونکہ ہمارے میر و معتبر اپنے بچوں کو اسلام آباد و بیرونی ممالک سیندک و باقی پروجیکٹس کے پیسوں سے بھیجتے ہیں اور یہاں پر وہ طبقہ رہتا ہے، جسے یہ میر و معتبر اپنے گھروں میں مفت کام کرنے بھی نہیں دیتے۔ جو ووٹوں کے بعد وقت آنے پر استعمال کرکے دوبارہ اسی ذلالت اور لاچاری کے کوڑے دان میں پھینک دئیے جاتے ہیں۔

اس سے بیشتر کے تاریخی حوالے سے صدیوں سے اس زمین پر آباد رہے انکی ثقافت، سیاست، حتیٰ کہ جسمانیت بھی اسی زمین سے جڑی ہے وسائل کے مالک تو وہ ہونگے ہی۔

وفاق اور اس کے تمام تر ادارے، اپنے پانچویں ستون کاروباری میڈیا کے زریعے سے جو ترقی کا ڈھونگ رچاتی ہے، وہ اس اسکول اور یہاں پر عام غریب کو دی گئی مراعات سے اندازہ لگا لیا جا سکتا ہے
اس اسکول مزید آسائشوں اور جدید معیاری تعلیم کو جاننے کے لئیے قارئین کو یہاں آنا پڑے گا، یہاں چندہ برائے گورنمنٹ گرلز مڈل اسکول داؤد خان سنجرانی دالبندین یونین چلغزئی ضلع چاغی بلوچستان۔


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں