انسانی حقوق کی تنظیم بلوچ ہیومن رائٹس کونسل (بی-ایچ-آر-سی) نے اپنی ایک ٹویٹ میں ایران میں حکومت کی جانب سے بلوچون کو پھانسی دینے کے عمل کی پرزور مذمت کی ہے۔
بی ایچ آر سی کے مطابق محض گذشتہ پانچ ہفتوں کے دوران ایران نے انصاف اور قانونی تقاضوں کو پورا کیے بغیر 21 بلوچ ایکٹویسٹس کو پانسی دی ہے۔ کل ہی ایک 31 سالہ بلوچ جاوید دہکان کو کئی عرصہ غیر قانونی قید میں رکھتے ہوئے تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد پانسی دی گئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران میں آیت اللہ کی اسلامی حکومت کے ہاتھوں بلوچ سیاسی کارکنان کی وسیع پیمانے پر ظلم و ستم اور پھانسیوں کی ہم مذمت کرتے ہیں۔ صرف 5 ہفتوں میں 21 بلوچ قیدیوں کو پھانسی دی گئی ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ عالمی برادری کو ایران کو روکنے کے لئے یکساں سنجیدہ انداز میں جواب دینا چاہیے۔
خیال رہے ایران نے ایک بلوچ نوجوان کو پاسداران انقلاب کے قتل کے ’جرم‘ میں پھانسی دے دی۔ تہران کا یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے جب اقوام متحدہ نے ایک روز قبل ہی ایرانی حکام سے اس کی جان بخشی کی اپیل کی تھی۔
ایرانی عدلیہ کی ویب سائٹ ’میزان‘ کے مطابق سنی عسکریت پسند گروپ جیش العدل کے رہنماء جاوید دہقان کو پانچ سال قبل جنوب مشرقی صوبے سیستان بلوچستان میں پاسداران انقلاب کے دو گارڈز کو گولی مار کر ہلاک کرنے کے جرم میں موت کی سزا دی گئی ہے۔
جمعے کو ایک ٹویٹ میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے اس پھانسی پر عمل درآمد روکنے کا مطالبہ کیا تھا۔ اقوام متحدہ نے دسمبر کے وسط سے ’پھانسیوں کے ایک سلسلے‘ جس میں اقلیتی گروہوں کے افراد سمیت کم سے کم 28 افراد کو موت کی سزا دی گئی، کی بھی مذمت کی تھی۔
Iranian authorities are planning to execute Javid Dehghan, from Iran’s Baluchi minority, TOMORROW. Javid’s trial was grossly unfair & he says he was tortured through beatings, floggings, having his thumb nail pulled out & stripped naked. @Khamenei_fa must STOP his execution NOW! pic.twitter.com/HZ4p44QpyX
— Amnesty Iran (@AmnestyIran) January 29, 2021
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق عالمی اداروں اور انسانی حقوق کے گروپوں نے ایران کو اس کے انسانی حقوق کے خراب ریکارڈ اور بڑی تعداد میں سزائے موت دینے پر ایرانی حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا کہ جس عدالت نے جاوید دہقان کو سزا سنائی تھی وہ اذیت دے کر اعتراف کرانے پر انحصار کرتی ہے اور تحقیقات کے دوران پاسداران انقلاب کے ایجنٹوں اور استغاثہ کے حکام کی جانب سے نامناسب کارروائی اور سنگین زیادتیوں کو نظرانداز کیا جاتا ہے۔