پچھلے 5 ہفتوں میں 21 بلوچ سیاسی قیدیوں کو ایران نے پانسی دی – بی ایچ آر سی

264

انسانی حقوق کی تنظیم بلوچ ہیومن رائٹس کونسل (بی-ایچ-آر-سی) نے اپنی ایک ٹویٹ میں ایران میں حکومت کی جانب سے بلوچون کو پھانسی دینے کے عمل کی پرزور مذمت کی ہے۔

بی ایچ آر سی کے مطابق محض گذشتہ پانچ ہفتوں کے دوران ایران نے انصاف اور قانونی تقاضوں کو پورا کیے بغیر 21 بلوچ ایکٹویسٹس کو پانسی دی ہے۔ کل ہی ایک 31 سالہ بلوچ جاوید دہکان کو کئی عرصہ غیر قانونی قید میں رکھتے ہوئے تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد پانسی دی گئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایران میں آیت اللہ کی اسلامی حکومت کے ہاتھوں بلوچ سیاسی کارکنان کی وسیع پیمانے پر ظلم و ستم اور پھانسیوں کی ہم مذمت کرتے ہیں۔ صرف 5 ہفتوں میں 21 بلوچ قیدیوں کو پھانسی دی گئی ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ عالمی برادری کو ایران کو روکنے کے لئے یکساں سنجیدہ انداز میں جواب دینا چاہیے۔

خیال رہے ایران نے ایک بلوچ نوجوان کو پاسداران انقلاب کے قتل کے ’جرم‘ میں پھانسی دے دی۔ تہران کا یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے جب اقوام متحدہ نے ایک روز قبل ہی ایرانی حکام سے اس کی جان بخشی کی اپیل کی تھی۔

ایرانی عدلیہ کی ویب سائٹ ’میزان‘ کے مطابق سنی عسکریت پسند گروپ جیش العدل کے رہنماء جاوید دہقان کو پانچ سال قبل جنوب مشرقی صوبے سیستان بلوچستان میں پاسداران انقلاب کے دو گارڈز کو گولی مار کر ہلاک کرنے کے جرم میں موت کی سزا دی گئی ہے۔

جمعے کو ایک ٹویٹ میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے اس پھانسی پر عمل درآمد روکنے کا مطالبہ کیا تھا۔ اقوام متحدہ نے  دسمبر کے وسط سے ’پھانسیوں کے ایک سلسلے‘ جس میں اقلیتی گروہوں کے افراد سمیت کم سے کم 28 افراد کو موت کی سزا دی گئی، کی بھی مذمت کی تھی۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق عالمی اداروں اور انسانی حقوق کے گروپوں نے ایران کو اس کے انسانی حقوق کے خراب ریکارڈ اور بڑی تعداد میں سزائے موت دینے پر ایرانی حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا کہ جس عدالت نے جاوید دہقان کو سزا سنائی تھی وہ اذیت دے کر اعتراف کرانے پر انحصار کرتی ہے اور تحقیقات کے دوران پاسداران انقلاب کے ایجنٹوں اور استغاثہ کے حکام کی جانب سے نامناسب کارروائی اور سنگین زیادتیوں کو نظرانداز کیا جاتا ہے۔

بلوچ امریکن کانگریس (بی اے سی) کے صدر ڈاکٹر تارا چند بلوچ نے ہفتے کے روز ایک بیان میں افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ “جاوید دہقان کو تنہائی کی قید سمیت پانچ سال سے زیادہ کی قید میں رکھا گیا تھا۔ انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا اور انہیں پھانسی دینے سے پہلے منصفانہ مقدمے کا حق بھی نہیں دیا گیا۔
بی اے سی کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران کرد اور عرب اقلیوں کی طرح بلوچ قیدیوں کی سزائے موت پر بڑے پیمانے پر تیزی کیساتھ عمل کررہی ہے جو نہ صرف یہ ظاہر کرتی ہے کہ آیت اللہ حکومت میں انسانی حقوق کا تصور نہیں بلکہ وہ انسانی حقوق کے خلاف ہیں۔
بیان میں مطالبہ کیا گیا کہ بین الاقوامی برادری بے گھر بلوچوں اور دیگر نسلی اقلیوں کی زندگیاں بچانے کیلئے ایران کو انسانی حقوق کے پامالیوں پر ذمہ دار ٹہرانا چاہیے۔