بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے بونستان پنجگور میں پارٹی کے مقامی رہنماء ایوب اسرار اور صحافی سفر بلوچ کے گھر پر حملے کی مذمت کی ہے۔
انہوں نے کہا جمعہ کی صبح پنجگور کے علاقے بونستان میں پنجگور ھنکین کے سابق صدر ایوب اسرار ، سفر خان اور ان کے رشتہ داروں کے گھروں پر شکیل ولد ڈاکٹر عبدالحمید عرف شکو نامی ڈیتھ اسکواڈ کے مقامی گروہ کے سرغنہ نے حملہ کیا۔ علاقے کے لوگوں نے ہمسایگی کا فرض نبھاتے ہوئے اپنے مظلوم ہمسایوں کا دفاع کیا۔
پارٹی ترجمان نے کہا ہے کہ جرائم پیشہ افراد پر مشتمل ڈیتھ اسکواڈ کے گروہ پاکستانی فورسز نے بلوچ آزادی پسندوں کے خلاف منظم کیے ہیں۔ پاکستانی فوج اپنے جرائم کو چھپانے کے لیے ڈیتھ اسکواڈ کے لبادے میں بلوچ آزادی پسندوں کے رشتہ داروں کو نشانہ بنا کر لوگوں کو تحریک آزادی سے دستبردار کرنا چاہتی ہے۔
انہوں نے کہا تاریخ بتاتی ہے کہ وطن فروش نشان عبرت بنیں گے۔ جو لوگ آج پاکستانی فوج کے کاسہ لیس اور سہولت کار بنے ہوئے ہیں، کل انہیں بلوچ قومی عدالت میں اپنے ہر گناہ کا جواب دینا ہوگا۔ کمزور اور نہتے لوگوں پر زور آزمائی بہادری نہیں بلکہ خوف اور بزدلی کی علامت ہے۔
ترجمان نے کہا پاکستانی فوج اپنے پالے گئے جرائم پیشہ افراد کو استعمال کرکے اپنے گناہ چھپانے کی کوشش کررہی ہے تاکہ وہ کل ان واقعات کو ذاتی دشمنی اور آپسی اختلاف کا رنگ دے کر بری الذمہ ہوسکے۔
انہوں نے کہا بلوچستان میں لوگوں کو اجتماعی سزاء کا سامنا ہے۔ آزادی کی تحریک میں شامل کارکنان اور سچ لکھنے والے صحافیوں کے خاندان کو نشانہ بنانا معمول بن چکا ہے۔ بونستان میں اسے دہرایا گیا ہے تاکہ تحریک کے ہمدردوں کو ڈرا کر قومی بقاء کی جنگ سے دور رکھا جاسکے۔ لیکن دشمن نوشتہ دیوار پڑھ لے کہ اس کے ہر ظالمانہ عمل کے نتیجے بلوچ قوم میں اس کے خلاف نفرت میں اضافہ ہورہا ہے۔
انہوں نے کہا ماضی میں پارٹی رہنماؤں کو گھروں پر حملے کیے گئے۔ تحریک سے وابستہ کارکنان اور ہمدردوں کے گاؤں تک جلا ڈالے گئے لیکن پارٹی سے وابستہ کارکنان کے حوصلے بلند رہے اور عوامی حمایت میں اضافہ ہوا کیوں کہ بلوچ قوم پارٹی پروگرام سے متفق ہے اور انہیں غلامی کا احساس ہے۔ کسی بھی قوم کو تشدد کے ذریعے دبایا نہیں جاسکتا۔
انہوں نے عالمی اداروں اور انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل کی کہ وہ پاکستانی فوج کی طرف سے ہونے والی انسانی حقوق کی پائمالیوں پر مسلسل بات کریں تاکہ بلوچستان میں انسانی بحران کے شکار لوگوں کو آسانیاں مل سکیں۔ پاکستانی فوج کا طریقہ ہائے کار ہے کہ کسی واقعے پر اٹھنے والی ردعمل کو کم کرنے کے لیے کوئی دوسری کارروائی کرتی ہے تاکہ عوام اور دنیا کی توجہ تقسیم کی جاسکے۔ بانک کریمہ کے قتل پر جاری احتجاجی مظاہروں کا رخ موڑنے کے لیے مچھ میں ہزارہ مزدوروں کو اپنے پالے گئے دہشت گردوں کے ذریعے قتل کروایا گیا۔ اب اس پر اٹھنے والی آوازوں کو خاموش کرنے کے لیے کسی دوسرے جرم کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔
انہوں نے اس پر تشویش کا اظہار کیا کہ شکو عرف شکیل نامی ریاستی غنڈے نے مذکورہ خاندان کے لوگوں کو قتل کرنے کی دھمکی دی ہے۔ اس سے پورا خاندان ذہنی اضطراب اور خوف کا شکار ہے۔ اگر آج اہل محلہ اس کے سامنے رکاوٹ نہ بنتے تو ہم ایک اور سانحہ پر احتجاج کررہے ہوتے۔
انہوں نے کہا بلوچستان میں ظلم و جبر کا خاتمہ ایک آزاد بلوچستان کے قیام کے بغیر ممکن نہیں۔ بلوچستان میں تمام طبقہ ہائے فکر اور علاقے کے لوگوں کو اپنے معمولی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر گلزمین کے دفاع اور اپنے حق زندگی کے لیے تحریک آزادی سے جڑنا ہوگا۔