بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان نے حالیہ میزائل حملے میں ڈیرہ بگٹی کے علاقے مٹ میں عام آبادی کو نشانہ بنایا۔ پاکستان نے بلوچستان کو مسلسل فوج کشی، فوجی آپریشنوں، ایٹمی مواد اور میزائیلوں کیلئے ایک تجربہ گاہ بنا دیا ہے۔ یہ ایک دانستہ عمل ہے کیونکہ علاقہ مکین گواہ ہیں کہ ایک دن پہلے وہاں سے پاکستان نے اپنے فوجی چوکیوں کو عارضی طور پر خالی کرایا تھا۔ اگلے دن یہی فوجی دوباری وہاں آکر چوکیاں سنبھال چکے ہیں۔ اسی دن فوجی خصوصی گاڑیوں اور ہیلی کاپٹروں میں میزائل کی باقیات اٹھانے پہنچیں۔
انہوں نے کہا کہ ایٹمی دھماکوں، بلوچ نسل کشی، اجتماعی قبریں، بلوچی لکھنے اور پڑھنے پر پابندی پر ہماری مسلسل چیخ و پکار پر دنیا کی خاموشی نے پاکستان کیلئے مزید آسانیاں پیدا کی ہیں۔ اس سے فائدہ اٹھا کر پاکستان نے ڈیرہ بگٹی میں عام آبادی کو نشانہ بنایا۔ ان مظالم کا مقصد بلوچ قوم کے فرزندوں کو خائف کرکے بلوچ قومی جہد آزادی سے دستبردار کرانا ہے۔ یقینا سابقہ تمام کوششوں اور مظالم کی طرح یہ حربہ بھی ناکام ہی ہوگا۔ بلوچ قوم پاکستانی مظالم اور قبضہ گیری کے خلاف ایک شعوری جدوجہد میں مصروف ہے۔ ہم ایک کالونی اور غلامی کی زندگی میں رہ رہے ہیں۔ ہمیں احساس دلانے کیلئے یہی کافی تھے لیکن فوجی آپریشنوں، ایٹمی دھماکوں اور میزائل تجربات سے بلوچ قوم کا آزادی کی جدوجہد سے وابستگی اور تعلق مزید مضبوط ہوگیا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ اس ضمن میں عالمی طاقتوں اور اقوام متحدہ کو چاہیئے کہ وہ پاکستان کی ریاستی دہشت گردی اور بدماش پالیسیوں کے خلاف اقدام اٹھا کر بلوچ اور دوسری محکوم و مظلوم اقوام کو انصاف دلانے میں کردار ادا کریں۔