بلوچ ورنا موومنٹ نے بولان، پنجگور اور تمپ میں فوجی آپریشن، عام شہری آبادیوں پر شیلنگ کی شدید الفاظ سے مذمت کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ کئی دنوں سے بولان کے آس پاس کی علاقوں میں پاکستانی فوج نے فضائی اور زمینی آپریشن کا آغاز کیا ہے، دوران آپریشن عام شہری آبادیوں اور پہاڑی علاقوں میں آباد خانہ بدوشوں اور چرواہوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے اور بولان میں قدرتی جنگلات کو بھی نذر آتش کیا جارہا، جنگلات کو جلانے سے قدرتی چراہا گاہیں بھی ختم ہوگئے ہیں۔ ریاستی فورسز سرمچاروں کیساتھ جنگ لڑنے میں ناکامی کے بعد حواس باختگی کے عالم میں بے گناہ لوگوں کو نشانہ بناکر ان کے مال،مویشوں ، جنگلات و چراہا گاہوں کو جلاکر روایتی بزدلی کا مظاہرہ رہا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ پنجگور اور تمپ کے علاقوں میں بھی ریاستی بربریت کے اطلاعات ہیں ان علاقوں میں جنگی ہیلی کاپٹروں سے شیلنگ کرنے کا سلسلہ جاری ہے جب کہ کئی علاقوں کو فوج نے محاصرہ میں لے کر بربریت کا آغاز کیا ہے، بلوچستان میں ریاستی جبر کئی دہائیوں سے جاری ہے اب دن بدن اس بربریت میں شدت پیدا کرکے ریاست اپنی نفسیاتی شکست کو چھپانے کی ناکام کوشش کررہی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے ریاستی بربریت و قتل عام پر انسانی حقوق کے تنظیموں کی خاموشی سمجھ سے بالاتر ہے ان کی خاموشی انہیں ریاستی مظالم میں شریک جرم بنا رہی ہے۔ آج پورا بلوچستان ریاستی جبر کے لپیٹ میں ہے، اظہار رائے پر مکمل طور پر پابندی ہے جبکہ پاکستانی میڈیا ہاوسز نے بلوچستان کو خبروں، تجزیوں اور تبصروں سے مکمل بلیک آوٹ کیا ہے جبکہ بین الاقوامی میڈیا کو بلوچستان می کوریج کرنے کی اجازت نہیں ہے اس جدید دور میں ریاست خبروں کے حوالے سے بلوچستان کو بلیک ہول میں دھکیل کر جس ظلم و بربریت کا مظاہرہ کررہی ہے اس کی نظیر کسی مہذب معاشرے میں نہیں ملتی، پنجابی فوج کے جبر و مظالم کے سامنے نازی دور کے مظالم بھی مات کھا گئی ہیں۔
بیان میں مچھ کوئلہ کان مزدوروں کے مذہبی دہشت گردوں کے ہاتھوں سفاکانہ قتل کی بھی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بلوچستان میں پاکستانی فوج کی سرپرستی میں مذہبی انتہا پسندوں کے کئی محفوظ ٹھکانے موجود ہیں۔ شفیق مینگل جیسے انسانیت کی قاتل مذہبی دہشت گردوں کو ریاست طاقت اور وسائل فراہم کررہی ہیں اور ان کے ذریعے مذہبی منافرت پھیلا کر بلوچستان کے مسئلے کو ایک مذہبی مسئلہ بناکر دنیا کے سامنے پیش کرنے کی ہمیشہ سے ناکام کوشش کرتے رہے ہیں، بانک کریمہ کی قتل کے بعد بلوچستان میں جو ردعمل کا اظہار دیکھا گیا اس منظم سیاسی مزاحمت کو کاونٹر کرنے کے لئے مچھ میں بے گناہ ہزارہ مزدوروں کو نشانہ بنایا لیکن اب اس کے گمراہ کن ہتکھنڈوں سے دنیا کو مزید بے وقوف بناکر دھوکے میں نہیں رکھا جاسکتا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ بلوچ قومی تحریک میں کوئی مذہبی عنصر موجود نہیں بلوچ قومی تحریک خلصتا قوم پرستی کی اصولوں پر کاربند رہتے ہوئے بلوچستان کی قومی آزادی کے لئے برسرپیکار ہے۔