بی ایس او آزاد کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں بانک کریمہ بلوچ کی جدوجہد کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ شہید بانک کریمہ بلوچ جہد مسلسل کا استعارہ تھے اور اُن کی عظیم قربانیوں اور لازوال جدوجہد پر انھیں “لُمہ ء وطن” کے خطاب سے نوازا جاتا ہے۔
انھوں کہا کہ بانک کریمہ بلوچ قومی تحریک کی سرخیل رہنما اور اُن کا شمار دنیا کے باثر خواتین میں کیا جاتا تھا۔ بانک کریمہ بلوچ نے بی ایس او آزاد کے پلیٹ فارم سے قومی جدوجہد سے وابستہ ہوئیں اور شہادت تک بلوچ قومی تحریک کے ایک سرکردہ رہنما رہی ہیں۔ انھوں نے بلوچستان کے سڑکوں سے لیکر دیہاتوں تک اور سکولوں سے لیکر کالجوں تک بلوچ وطن کے چپے چپے میں قومی شعور کے پروان کے لیے جدوجہد کی ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ بانک کریمہ نے بی ایس او آزاد کی بھاگ ڈور ایک ایسے وقت میں سنبھالی جب بلوچستان میں ہر طرف ظلم و بربریت کا بازار گرم تھا، سیاسی کارکنوں کو لاپتہ کر کے مسخ شدہ لاشیں پھینکی جا رہی تھیں، تنظیم پر پابندی اور ریاستی عتاب عروج پر تھا۔ “لُمہ ء وطن” نے تمام مشکلات اور مصائب کی پرواہ کیے بغیر جدوجہد کا دامن کا تھامے رکھا اور تنظیم کو فعال اور مستحکم بنانے میں عظیم کردار ادا کیا ہے۔ ایک انقلابی کے حیثیت سے انھوں نے نہ صرف بلوچ قوم پر ہونے والی ظلم و بربریت کے خلاف آواز بلند کیا بلکہ کسی بھی فورم پر دنیا کے تمام محکوم اقوام کی ترجمانی کی ہے۔ بانک کریمہ بلوچ کی قربانیوں کو بلوچ قوم کسی بھی صورت فراموش نہیں کر سکتا اور اُن کی جدوجہد آنے والے نسلوں کے لیے مشعل راہ ہے۔
ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ “لُمہ ء وطن” نے خود کے افکار اور نظریے سے بلوچ قوم کو قومی بقا کی خاطریک واضح سمت فراہم کی جس پر تمام طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد عمل پیرا ہیں۔ “لمہ ء وطن” نے سیاسی جدوجہد کا راستہ اپنا کر قومی تحریک کو جلا بخشی ہے اور اُن کی لازوال جدوجہد کو تاریخ کے سنہرے الفاظ میں یاد کیا جائے گا۔