سوراب: لاپتہ نوجوان بازیاب، پسنی سے بولان کریم کے گمشدگی کو 8 سال مکمل

268

سوراب سے پاکستانی فورسز کی ہاتھوں گرفتاری بعد لاپتہ ہونے والے محمد شریف اور ان کے بیٹے سمیع اللہ بلوچ جبری طور پر لاپتہ ہونے کے بعد آج بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے۔

محمد شریف اور سمیع اللہ کو چند روز قبل فورسز نے سوراب سے گرفتاری کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا تھا تاہم آج باپ بیٹے دونوں بازیاب ہوگئے۔

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز نے ان کی بازیابی کی تصدیق کرتے ہوئے دیگر لاپتہ افراد کے بازیابی کی اپیل کی ہے۔

بلوچستان سے جبری طور پر لاپتہ کیئے جانیوالے افراد میں سے واپسی لوٹنے والوں کی تعداد کم بتائی جاتی ہے اس کے برعکس مزید افراد جبری گمشدگی کے شکار ہوئے ہیں۔

بلوچستان میں جبری گمشدگی اور لاشوں کے ملنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ مستونگ سے آٹھ سال سے لاپتہ سعید احمد کے لواحقین بھی اپنے بیٹے کی واپسی کے منتظر ہیں جبکہ 8 سال قبل پسنی سے لاپتہ بولان کریم بھی تاحال بازیاب نہیں ہوسکے ہیں۔

لواحقین کے مطابق بولان کریم کو 4 جنوری 2013 کو سبی سے فورسز نے گرفتار کرکے لاپتہ کردیا تھا بولان کریم کی جبری گمشدگی و عدم بازیابی کے خلاف کل 8 جنوری کو بلوچ سوشل میڈیا ایکٹویسٹس کی جانب سے ٹوئٹر پر آن لائن کمپئین چلائی جائیگی۔

اسی طرح بلوچستان سے لاشوں کے برآمدگی کا سلسلہ بھی جاری ہے نوشکی و چاغی سے ایک ہفتے کے درمیان 2 افراد کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں جن میں سے 1 کی شناخت ممکن نہیں ہوسکی۔

انسانی حقوق کی سرگرم تنظیم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے بیان کے مطابق بلوچ لاپتہ افراد کو بازیاب کرنے کے بجائے دن بہ دن ان کی تعداد میں اضافہ کیا جا رہا ہے اور بلوچ لاپتہ افراد کی مسخ شدہ لاشیں بھی پھینکی جا رہی ہیں۔

لاپتہ افراد کے لواحقین کی بھوک ہڑتالی کیمپ ماما قدیر بلوچ کی سربراہی میں کراچی پریس کلب کے سامنے جاری ہے۔