“ریاست ایک میت سے خوفزدہ ہے”، کریمہ بلوچ تدفین پاکستانی سینٹ میں زیر بحث

520

پاکستان کے ایوان اعلیٰ سنیٹ میں کریمہ بلوچ کی مبینہ قتل اور تدفین پر بلوچستان نیشنل پارٹی کے سینیٹر جہانزیب جمالدینی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کریمہ بلوچ کی میت کو کراچی ائیرپورٹ سے اغواء کیا گیا اور اسے لیاری میں جنازے کی اجازت نہ دے کر حکومت نے لوگوں کے جذبات اور کریمہ بلوچ کی لاش کی توہین کی۔

انہوں نے کہا کہ یہاں کوئی میڈیا نہیں یہ میڈیا بک چکا ہے آج پورا بلوچستان سراپا احتجاج ہے، لوگوں میں نفرت بڑھ رہی ہے۔۔

انہوں نے کہا جب ہم بات کرتے ہیں تو کہتے ہیں کہ یہ صوبائیت کی بات کرتے ہیں لیکن ہم مرکزیت کی بات کررہے ہیں آج ہماری بچی کی لاش کی بے حرمتی ہم برداشت نہیں کرینگے۔

جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ ظلم جب حد سے بڑھ جاتا ہے تو طوفان کی شکل اختیار کرتا ہے آپکی ایک غلطی سے آج پورا بلوچستان سراپا احتجاج ہے۔

انہوں نے کہا کہ ظلم جہاں بھی ہو ہم اسکی مذمت کرتے آرہے ہیں آج پورا مکران بند ہے، سیکورٹی فورسز عوام کو تمپ جانے نہیں دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم کریمہ کی افکار اور نظریہ سے اختلاف رکھتے ہیں لیکن انکی میت کی بے حرمتی ناقابل برداشت ہے۔

انہوں نے کہا کہ مکران میں کرفیو کا سما ہے، سوشل میڈیا میں دیکھا جا سکتا ہے کہ لوگوں کو کس طرح روکا جارہا ہے آپ ایک میت سے خوفزدہ ہو۔

پشتونخوامیپ سے تعلق رکھنے والے سینیٹر عثمان کاکڑ نے پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرتے ہوئے کہا کہ نڈر سیاسی کارکن کریمہ بلوچ کو جلاوطنی میں شہید کیا گیا۔ دفنانے کا بھی حق چھینا گیا۔

انہوں نے حکومتی رویہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہم کریمہ بلوچ کی لواحقین اور بلوچ قوم کے درد میں شریک ہیں۔

جبکہ بلوچستان عوامی پارٹی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ کریمہ بلوچ کی میت کو اغواء کرنے کی باتیں بے بنیاد ہیں بلکہ کریمہ بلوچ اور ساجد بلوچ کی موت کو پاکستان کے خلاف استعمال کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ کریمہ کو شہید کہہ کر حالات خراب کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ انہوں مزید کہا کہ کریمہ بلوچ کا تعلق اس تنظیم سے تھی جن کے تانے بانے مسلح تنظیموں سے ملتے ہیں وہ ملک توڑنے کی باتیں کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم ان دہشت گردوں کو نہیں چھوڑینگے ان کا پیچا کرینگے۔

انور کاکڑ اپنے خطاب میں بی ایس او آزاد سابقہ وائس چیئرمین ذاکر مجید اور سنگت ثناء کا نام لیتے ہوئے کہا انہوں نے توتک میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ جنگ ہم نے شروع کیا اور منافق ہم سے کہتے کہ ریاست سے بات کرو۔

انہوں نے کہا یہ لوگ منافق بی این پی اور نیشنل پارٹی کو کہتے ہیں، ہم شاید انکی نظر میں کفر کی حد تک چلے گئے ہیں۔