بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی کابینہ کا اجلاس کوئٹہ میں منعقد بساک کا دوسرا مرکزی کونسل سیشن آئندہ ماہ مارچ میں منعقد کرنے کا اعلان، دوسرا مرکزی کونسل سیشن بنام اسیر وائس چیئرمین فیروز بلوچ اور بیاد شہید پروفیسر رزاق بلوچ منعقد ہوگی۔
بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے میڈیا کو اپنی جاری کردہ پریس ریلیز میں کہا کہ بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی بلوچستان سیمت ملک بھر میں متحرک طلبہ تنظیم کے طور پر اپنی سرگرمیاں سر انجام دینے کے ساتھ ساتھ بلوچ نوجوانوں میں نیشنل ازم کے نظریات کو اجاگر کرنے کے لیے کوشاں رہا ہے، بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کا قیام 2009ء میں بلوچستان یونیورسٹی آف انفارمیشن اینڈ انجنئیرنگ ٹیکنالوجی (بیوٹیمز) میں لایا گیا۔ بساک نے اپنے قیام کے بارہ سالوں میں مختلف پروگراموں اور لیڈرشپ کے ذریعے بلوچ طلباء سے جڑے رہنے کی ہر ممکن کوشش کی ہے بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی اپنے قیام کے چند عرصے تک بلوچستان کے دو تین جامعات تک محدود رہی مگر تنظیمی ممبران کی انتھک محنت کی بدولت تنظیمی ساخت آج تیرہ زون اور درجنوں یونٹ پر منقسم ہے۔
انہوں نے کہا محنتی اور نظریاتی ممبران کی جدوجہد کے بدولت آج تنظیمی ساخت بلوچستان سمیت دیگر صوبوں میں بھی وجود رکھتی ہے کیونکہ تنظیم یہ سمجھتی ہے کہ بلوچ طلباء کے مسائل محض بلوچستان تک محدود نہیں بلکہ ہر جگہ جہاں بلوچ طلباء زیر تعلیم ہیں وہاں انہیں بہت سے مشکلات کا سامنا ہے اور ان کے تعلیمی مسائل ایک ہیں ان مسائل کے حل کےلیے تنظیم اپنے پلیٹ فارم اور بعض دیگر الائنسز کے زریعے مشترکہ جدوجہد کرتی نظر آتی ہے کیونکہ بساک کی آئین میں یہ بات واضح طور پر درج ہے کہ وہ دیگر طلباء تنظیموں کے ساتھ اپنی روابط قائم کرکے کسی بھی تعلیمی مسائل کے حل کے لئے مشترکہ لائحہ عمل طے کرسکتی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ ایک حقیقت ہے جن تعلیمی اور شعوری مقاصد کے لئے بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کا قیام عمل میں لایا گیا، بساک ان مقاصد کو بھرپور توانائی بخش رہی ہے. روز اول ہی سے تنظیم بلوچستان بھر میں لائبریری مہم، بلوچ طلباء میں کتاب کلچر کے پروان اور دیگر شعوری پروگراموں کے زریعے بلوچ نوجوانوں کی امیدوں کو روشن کرتی آرہی ہے جو آج تا ہنوز جاری ہے۔
انہوں نے کہا بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی ایک بامقصد طلباء تنظیم ہے جو بلوچستان سمیت ملک بھر میں بلوچ طلباء کے تعلیمی مسائل اور ان کے حل تعلیمی میدان میں طلباء کی راہنمائی اور ان کو قومی شعور سے لیس کرنے کےلیے اپنے تربیتی پروگرامز کے زریعے کوشاں عمل ہے بساک روز اول سے ہی بلوچ طلباء کے آئینی اور جمہوری حقوق کے لئے جدوجہد کرتی آرہی ہے بساک کے بارہ سالہ دورانیہ میں جہاں بھی بلوچ طلباء کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا وہاں تنظیم نے اپنے کارکنان کے زریعے ہر اول دستہ کی مانند آئینی زرائع سے پرامن جدوجہد کی اور مسائلِ کے حل کےلیے عملی طور پر کوششیں کیں ہیں جہاں تعلیمی اداروں میں سیاسی سرگرمیوں پر پابندی تھی اور طلباء کو اپنے آئینی حقوق کےلیے آواز اٹھانے کی اجازت نہ تھی وہاں بساک کے مخلص اور سیاسی کمٹمنٹ سے لیس ساتھیوں نے طلباء کے اندر خوف کے فضا کو ختم کردیا اور پھر سے سیاسی سرگرمیوں کو شروع کرنے میں بھرپور کردار ادا کیا جس کے نتائج ہمیں پچھلے دو تین سالوں سے بلوچ طلباء کے اپنے تعلیمی مسائل کے لیے جدوجہد سے نظر آتا ہے-
ترجمان نے مزید کہا کہ تنظیم نے مختلف ارتقائی مراحل طے کرتے ہوئے 2018 میں اپنا پہلا مرکزی کونسل سیشن بنام مبارک قاضی اور بیاد عبدالرحمن براہوئی منعقد کیا جس میں مرکزی چیئرمین ڈاکٹر نواب بلوچ مرکزی جنرل سیکریٹری سلمان بلوچ سمیت دیگر مرکزی رہنماء منتخب ہوئے تنظیمی عہدیداران نے گزشتہ دو سال میں تنظیم کو فعال بنانے اور تنظیمی سرگرمیوں کو تیز تر کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے اس عرصے میں تنظیم کے مختلف شہروں میں نئے زونز قائم کیے گئے اور مختلف جامعات میں ممبر سازی بھی کی گئ تنظیم کی جانب سے اس عرصے میں بلوچ طلباء کے لیے مختلف علمی ادبی اور سیاسی پروگرامات کا انعقاد کیا گیا کیونکہ تنظیم یہ بات بخوبی سمجھتی ہے کہ کارکنان ہی تنظیم کے کل اثاثہ ہیں اور کارکنان کی تربیت تنظیم کہ اولین ترجیح ہے
انہوں نے کہا کہ تنظیم نے اس مختصر دورانیہ میں مختلف موضوعات پر سینیمارز منعقد کیے اور تعلیمی میدان مَیں طلباء کے راہنمائی کےلیے کیرئیر کونسلنگ پروگرامز منعقد کیے گئے اسکے علاوہ بلوچستان بھر میں لائبریریوں کے فعالیت کے لیے بلوچستان کتاب کاروان کے سلسلے میں مختلف شہروں میں “بُک اسٹال” لگائے گئے اور تنظیم کی جانب سے حالیہ “کتاب عطیہ مہم” کتاب دوستی کی واضح مثال ہے جہاں تنظیم کے سابق وائس چیئرمین فیروز بلوچ کے نام کتاب عطیہ کرنے کے ساتھ کتابوں اور لائبریریوں کے لئے فنانس مہیا کرنے کیلئے قوم سے استدعا کی گئی اور تنظیم کے تمام زونز کی جانب سے کتاب ڈونیش کیمپس کا انعقاد کیا گیا اور طلبا و طالبات اور دیگر طبقہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے اس کتاب کلچر مہم کی پذیرائی کی اور تنظیمی سرگرمیوں کو خوب سراہا. اس کے علاوہ تنظیمی لٹریچر میں اہم کامیابی نووشت کا اجراء تھا.
بیان میں مزید کہا گیا کہ بلوچ سٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی ایک منظم طلبا تنظیم ہے جسکی بنیادیں ایک مضبوط آئینی ڈھانچے میں پیوست ہیں. بلوچ سٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی اِس پریس کانفرنس کے توسط سے یہ اعلان کرتی ہے کہ تنظیم کا دوسرا مرکزی کونسل سیشن آئین کے رو سے بنام اسیرِ آگاہی سابق مرکزی وائس چیئرمین فیروز بلوچ, بیاد شہید پروفیسر رزاق بلوچ مارچ 2021 کو کراچی میں منعقد کیا جائے گا.