بلوچستان کے ضلع خضدار میں کریمہ بلوچ کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کردی گئی۔ نماز جنازہ بی این پی کے ضلعی رہنماء شفیق الرحمٰن ساسولی نے پڑھایا۔
نماز جنازہ دوپہر دو بجے کے بعد ادا کی گئی جس میں مختلف علاقوں سے لوگوں نے آکر شرکت کی۔
اطلاعات کے مطابق نماز جنازہ کو روکنے کیلئے فورسز کی جانب سے رکاوٹیں کھڑی کی گئی، آج صبح سے ہی عید گاہ کے اطراف میں فورسز کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی جبکہ مذہبی جماعتوں کی جانب سے نماز جنازہ کی مخالفت کی گئی جس کے باعث بی این پی رہنماء نے خود نمازہ جنازہ پڑھایا۔
اس حوالے ٹی بی پی نے بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنماء شفیق الرحمٰن ساسولی سے بات کی تو ان کا کہنا تھا کہ مذہبی جماعتوں نے نماز جنازہ ادا کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے شرکت نہیں جس کے باعث میں نے خود نماز جنازہ پڑھایا اور انہیں سلامی پیش کی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ کریمہ بلوچ قومی غیرت کا نام تھی ان کے لاش کی بے حرمتی کرنا اور جنازے میں لوگوں کو شرکت سے روکنا انتہائی قابل مذمت ہے۔
شفیق الرحمٰن ساسولی کا مزید کہنا تھا کہ ہم ڈرنے والے نہیں ہیں، اگر کوئی ڈرپوک ہمارے نماز جنازہ میں لوگوں کو شرکت سے روکے گا یا نماز جنازہ پڑھانے سے روکے گا ہم میں سے ہر ایک اہل ہے کہ اپنے جنازے خود پڑھائیں۔
خیال رہے بلوچستان کے مختلف علاقوں تربت، کوئٹہ، نصیر آباد، خاران، سربند، بلیدہ سمیت کراچی میں کریمہ بلوچ کی نماز جنازہ ادا کی گئی ہے اس موقع پر خواتین کی بڑی تعداد بھی کریمہ بلوچ کو سلامی دینے کیلئے موجود رہی ہے۔
گذشتہ روز تمپ میں کریمہ بلوچ کے قبر پر خواتین نے جمع ہوکر انہیں سلامی دی اور ان کی قبر پر بی ایس او کا جھنڈا چڑھایا تاہم بعد ازاں نامعلوم افراد نے رات گئے جھنڈے کو اتارا لیکن مقامی افراد آج صبح بی ایس او اور بلوچستان کے جھنڈے کو پھر سے ان کے قبر پر چڑھایا۔
دوسری جانب سماجی رابطوں کی سائٹ پر مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد کریمہ بلوچ کو خراج عقیدت پیش کرنے سمیت ان کے لاش کی بے حرمتی کرنے پر حکومت پر تنقید کررہے ہیں۔