بلوچ ریپبلکن گارڈز کے کمانڈر منظور بلوچ نے نامعلوم مقام سے میڈیا میں جاری کردہ ایک بیان میں نو سال قبل کراچی میں قتل کیے گئے میر بختیار خان ڈومکی کے اہلیہ اور براہمداغ بگٹی کی ہمشریہ گودی زامر بگٹی اور ان کے کمسن بچی اور ڈرائیور برکت ڈومکی کے قتل کو پاکستانی خفیہ اداروں کا سیاہ کارنامہ کردار دیتے ہوئے کہا کہ ریاستی کارندوں نے جنگی و انسانی حقوق کی بدتریں خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک نہتی بلوچ خاتون کو اس کی بچی و ڈرائیور سمیت شہید کردیا اس المناک واقع کو بلوچ تاریخ میں سیاہ باب کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ریاستی اداروں کی وحشیانہ پن آج بھی آب و تاب کے ساتھ جاری ہے جہاں بلوچ بیٹی کریمہ بلوچ کو شہید کیا گیا لیکن ہم واضع طور پر یہ اعلان کرتے ہے کہ ریاستی وحشیانہ پن کا مقابلہ ہمت اور حوصلہ سے کریں گے۔
منظور بلوچ کا مزید کہنا ہے کہ بلوچ وطن میں جاری سیاسی و مزاحمتی جنگ دشمن کی قبضہ گیریت کیلئے ایک المناک موت ثابت ہورہی ہے جہاں ہر بلوچ فرزند اس ریاست سے نجات کیلئے سیاسی و مزاحمتی سطح پر کمر بستہ ہوچکا ہے۔ لاشوں کی بے حرمتی، خواتین کی شہادت ہمیں اپنے وطن کی آزادی کے مقدس جنگ سے دور نہیں کرسکتا۔
ان کا کہنا ہے کہ بلوچ نوجوانوں سے اپیل کی کہ قبضہ گیر ریاست کے خلاف مسلح مزاحمت کا زیادہ سے زیادہ حصہ بن کر ریاستی فاشزم کا مقابلہ کریں۔