بلوچ لبریشن آرمی کی جانب سے سال 2020 کے کاروائیوں کی رپورٹ “دکّ” تنظیم کے آفیشل میڈیا چینل ‘ہکّل’ پر شائع کردی گئی جو پانچ صفحات پر مشتمل ہے۔ دک اس سے قبل سالانہ اور ششماہی کاروائیوں کو بھی شائع کرتی رہی ہے۔
سالانہ رپورٹ میں شامل انفوگرافک کے مطابق بلوچ لبریشن آرمی کی جانب سے سال 2020 میں 64 کاروائیاں کی گئی جن میں پاکستانی فورسز کے دو چیک پوسٹوں پر قبضہ کیا گیا جبکہ 59 پاکستانی فورسز کے اہلکار ہلاک اور 28 اہلکار کاروائیوں میں زخمی ہوئے۔ اسی طرح 10 مقامی آلہ کار ہلاک و زخمی ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق سال 2020 میں بی ایل اے کی جانب سے 28 دھماکے ہوئیں جن میں 13 فورسز اور مقامی ایجنٹس کی گاڑیاں تباہ ہوئے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بی ایل اے کی جانب سے ایک فدائی آپریشن کی گئی۔ جبکہ نقشے میں بولان، کاہان، مارگٹ، ہرنائی، کوئٹہ، مستونگ، نوشکی، قلات، خاران، پنجگور، سوراب، کیچ، بلیدہ، تمپ، خضدار، سبی، حب اور کراچی کو نشانات کے ذریعے ظاہر کرکے کاروائیوں کے علاقوں کو دکھایا گیا ہے۔
دو ہزار بیس میں 29 جون کو بلوچ لبریشن آرمی کی جانب سے کراچی میں پاکستان کے سب سے بڑے بازار حصص کراچی اسٹاک ایکسچینج کو حملے میں نشانہ بنایا گیا۔ رپورٹ میں کراچی اسٹاک ایکسچینج کے بی ایل اے کے مجید بریگیڈ کے حملہ آوروں کیلئے خصوصی صفحہ شامل کیا گیا ہے جبکہ ایک صفحہ “شہدائے آزادی” کے ٹائٹل کے ساتھ شامل ہے جس میں جانبحق ہونے والے بی ایل اے کے 14 جنگجووں کو دکھایا گیا ہے۔