سندھودیش روولیوشنری آرمی (ایس آر اے) کے ترجمان نے بیان میں کہا ہے کہ سندھودیش روولیوشنری آرمی رہبرِ سندھ سائیں جی ایم سید کی 117ویں سالگرہ کے موقع پر انہیں قومی سلام پیش کرتی ہے۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ سائیں جی ایم سید سندھ کے عظیم رہبر ہے جنہوں نے سندھی قوم کو اپنے وطن سندھ کی آزادی کا فکر دیا اور سندھ وطن پر پاکستانی سامراجی تسلط کے خلاف قومی مزاحمتی جدوجہد کرنے کا راستہ بتایا۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ اس موقع پر سندھی قوم سے اپیل کرتے ہیں کہ وقت آگیا ہے کہ سندھ وطن پر بیرونی قبضہ گیر کے خلاف یکمشت ہوکر مسلح قومی مزاحمت کرکے سائیں جی ایم سید کے دیئے گئے سندھودیش کی آزادی کے مشن کو پایہ تکمیل تک پہچنائیں۔
خیال رہے اس سے قبل چار بلوچ آزادی پسند مسلح تنظیموں کی امبریلا آرگنائزیشن بلوچ راجی آجوئی سنگر (براس) کے ترجمان بلوچ خان نے جی ایم سید کی سالگرہ کے موقع پر براس کیجانب سے سندھی قوم کے نام پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ بلوچ و سندھی اقوام پاکستانی قبضے کیخلاف یکمشت ہوجائیں۔
براس ترجمان کا کہنا تھا کہ بلوچ وسندھی ہزاروں سالوں سے اپنے سرزمینوں پر آباد رہے ہیں اور مختلف أدوار میں مختلف حملہ آوروں اور قبضہ گیروں سے نبرد آزما رہے ہیں۔ جس طرح تاریخ میں ہم ہمیشہ سے ہر حملہ آور کو اپنی سرزمین سے نکال باہر کرکے اپنی سرزمین وتہذیب کی نگہبانی میں کامیاب ہوئے ہیں۔ اس قبضہ گیر کا انجام بھی مختلف نہیں ہوگا۔ وقت آگیا ہے کہ اس بیرونی حملہ آور اور لٹیرے کے قبضے کے دن کم کرنے کیلئے سندھی اور بلوچ یکمشت ہوجائیں اور اپنے مشترکہ محاذ کو مضبوط بناکر اسے شکست فاش دے دیں۔
خیال رہے ‘براس’ دراصل بلوچ لبریشن آرمی، بلوچ لبریشن فرنٹ، بلوچ ری پبلکن آرمی اور بلوچ ری پبلکن گارڈز پر مشتمل بلوچ آزادی پسند مسلح تنظیموں کا اتحاد ہے۔ جس کی تشکیل 2018 کے آواخر میں کی گئی تھی۔
ماضی میں ‘ایس ایل اے’ اور ‘ایس آر اے’ بلوچ علیحدگی پسند تنظیموں سے متاثرہو کر حیدرآباد، کوٹری، جامشورو اوردادو سمیت سندھ کے مختلف علاقوں میں بجلی کی ہائی ٹرانسمیشن لائنوں اور ریلوے ٹریکس کو بم دھماکوں سے اڑانے جیسی کارروائیاں کرتے تھے۔
سیکیورٹی حکام اور ماہرین سندھی علیحدگی پسند تنظیموں کی جانب سے حملوں میں اضافے کو دراصل ‘ایس آر اے’ کا بلوچ علیحدگی پسند تنظیموں کے اتحاد بلوچ راجی آجوئی سنگر (براس) میں شمولیت سے جوڑ رہے ہیں۔
ڈی آئی جی عمر شاہد حامد کا کہنا ہے کہ سندھی گروہوں کی حالیہ کارروائیوں سے اندازہ ہوتا ہے کہ ‘براس’ میں شامل ہونے کے بعد انہیں فنڈنگ کے ساتھ ساتھ تربیت بھی دی گئی ہے۔
ایس آر اے کی قیادت جئے سندھ متحدہ محاذ (جسمم) کے ایک سابق رہنماء سید اصغر شاہ المعروف سجاد شاہ کر رہے ہیں۔ جن کا تعلق لاڑکانہ سے ہے۔
سندھ پولیس کے کاؤنٹر ٹیرارزم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کے ڈی آئی جی عمر شاہد حامد نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ‘ایس آر اے’ پہلے ہی سے فعال علیحدگی پسند گروہ سندھو دیش لبریشن آرمی (ایس ایل اے) سے قیادت کے مسئلے پرعلیحدہ ہو کر قائم ہوئی ہے۔