بولان میں پاکستانی فورسز کا زمینی و فضائی آپریشن جاری

349
فائل فوٹو

کمان کے علاقے میں پاکستانی فورسز نے قادر بخش سمالانی کے گھر میں لوٹ مار کے بعد آگ لگا دی ۔

اطلاعات کے مطابق بولان کے متعدد علاقوں میں گذشتہ کئی روز سے پاکستانی فورسز کا زمینی و فضائی آپریشن جاری ہے جس کے نتیجے میں اب تک مختلف علاقوں سے متعدد افراد گرفتاری کے بعد لاپتہ ہوچکے ہیں جبکہ کئی علاقے تاحال فورسز کے محاصرے میں ہیں جس کی وجہ سے مقامی آبادی کو آمد و رفت کے سلسلے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے بالخصوص مریضوں جن میں خواتین و بچے بھی شامل ہیں علاقے سےباہر علاج کے لئے جانے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے ۔

گذشتہ روز بولان کے آس پاس کے علاقوں چیسن، پوڑ اور میاں کور میں گن شپ ہیلی کاپٹروں کو شیلنگ کرتے ہوئے دیکھا گیا۔ جبکہ فورسز نے غربوگ سجاول کے وسیع جنگلات کو نذر آتش کردیا ہے۔

دوسری جانب شاہرگ سے دوران حراست میں لیے گئے 15 افراد کی شناخت ہوچکی ہے جن میں بابو شیر محمد ولد تاج محمد، عطاءاللہ ولد شیر محمد، ملک منظور احمد ولد حاجی منیر احمد، طیب احمد ولد ملک منظور احمد، سعید احمد ولد نزید احمد، حفیظ الرحمٰن ولد عبدالرحمٰن، عزیز الرحمٰن، عبدالرازق ولد شیر زمان، نور محمد، صابر خان ولد غازی خان، علی محمد ولد ظفر خان، خالق داد ولد خیرا، منڈا ولد محمد امین، شیر احمد ولد کجیر خان، بابو دودا ولد بابو زر خان شامل ہیں۔

خیال رہے بولان میں  آپریشن کا آغاز گذشتہ دنوں جھالاوان تنک کے مقام پر پاکستانی فورسز پر ایک بڑے حملے کے بعد کیا گیا۔ حملے میں مسلح افراد نے فورسز پوسٹ پر قبضہ کرکے اسلحہ اور گولہ بارود کو بھی اپنے تحویل میں لیا تھا۔ بعدازاں علاقے میں فورسز کی مزید نفری پہنچی جہاں ان کی گاڑی کو آئی ای ڈی حملے میں نشانہ بنایا گیا۔

حکام کے مطابق دونوں حملوں میں فورسز کے 9 اہلکار ہلاک اور 12 اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔ ہلاک اور زخمی اہلکاروں میں صوبیدار سمیت پاکستانی فوج کا کیپٹن شامل ہے۔

دونوں حملوں کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی۔ تنظیم کے ترجمان جیئند بلوچ کے مطابق دونوں حملوں میں پاکستانی فوج کے 13 اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔