بولان میں ایک ہفتے سے پاکستانی فورسز کی جانب آپریشن کی جارہی ہے، دوران آپریشن گمشدگیوں، گھروں اور جنگلات کے نذر آتش کی خبریں موصول ہوئی ہے۔
بلوچستان کے علاقے بولان میں آپریشن کا سلسلہ آج بھی جاری ہے جس میں فورسز مختلف اطراف سے علاقوں میں پیش قدمی کررہے ہیں جبکہ گن شپ ہیلی کاپٹروں اور جاسوس طیاروں کی پروازیں بھی جاری ہے۔
اطلاعات کے مطابق آج ساتویں روز بولان کے آس پاس کے علاقوں بزگر، گڑانگ، یخو اور اُچ کمان، چیسن، پوڑ اور میاں کور میں فورسز وسیع پیمانے پر آپریشن کررہے ہیں۔ دوران آپریشن فورسز مسلسل مارٹر گولے فائر کررہے ہیں۔
دوسری جانب ہرنائی سے متصل جھالاوان، پنکی، لونی، میژداری اور گردنواح میں بھی فورسز پیش قدمی کررہے ہیں۔ شاہرگ سے گذشتہ دنوں پندرہ افراد کو حراست میں لینے کے بعد فورسز نے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا تھا جو تاحال لاپتہ ہیں۔
ذرائع کے مطابق گذشتہ روز کمان کے علاقے میں فورسز نے قادر بخش سمالانی کے گھر میں لوٹ مار کے بعد آگ لگا دی تھی۔ اس سے قبل غربوگ سجاول کے وسیع جنگلات کو نذر آتش کرنے کی خبریں موصول ہوئی تھی۔
مذکورہ علاقے محاصرے میں ہونے کے باعث جانی اور مالی نقصانات کے حوالے سے خبروں تک فوری طور پر رسائی ممکن نہیں، تاہم علاقائی ذرائع کے مطابق آمد و رفت کے راستے بند ہونے کے باعث لوگوں بالخصوص مریضوں کو دشواریوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
حکام نے سات روز سے جاری آپریشن کے حوالے سے تاحال کچھ نہیں بتایا ہے۔