بلوچ یکجہتی کمیٹی کا کارکن کراچی سے لاپتہ

492

بلوچ یکجہتی کمیٹی کا متحرک کارکن کراچی سے جبری طور پر لاپتہ کردیا گیا۔

اطلاعات کے مطابق بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے تمپ سرنکن کے رہائشی جلال بلوچ ولد خیر محمد کو کراچی جاتے ہوئے پاکستانی فوج نے حراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کردیا ۔

ذرائع کے مطابق جلال بلوچ کوچ کے ذریعے تمپ سے کراچی جارہے تھے جنہیں حب چوکی کے مقام پر پاکستانی فوج نے چیک پوسٹ سے حراست میں لے کر لاپتہ کردیا۔

ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ جلال بلوچ، بلوچ یکجہتی کمیٹی کے متحرک رکن ہے جنہوں نے کینیڈا میں مقیم بلوچ رہنماء کریمہ بلوچ کے مبینہ قتل کیخلاف تربت میں ہونے والے مظاہروں کو منظم کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا تھا۔

واضح رہے کہ اس سے قبل بھی بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماوں نے یہ موقف اپنایا ہوا تھا کہ کریمہ بلوچ کے قتل کیخلاف احتجاجی مظاہروں میں شرکت کرنے والے مظاہرین کو فورسز کی جانب سے دھمکیاں دی جا رہی ہیں جبکہ انہوں اس طرح کے ہتھکنڈوں کے خلاف گرینڈ احتجاج کا اعلان بھی کیا تھا۔

ضلع کیچ اور کوئٹہ میں مظاہروں میں شریک خواتین اور دیگر افراد کے گرفتاری کیلئے فورسز نے چھاپے بھی مارے جبکہ نوشکی میں اس حوالے منعقد ہونے والے احتجاج کو موخر کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق نوشکی میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے کارکنان کو پاکستانی اداروں کی جانب سے دھمکیاں موصول ہوئی تھی۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماؤں نے کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کریمہ بلوچ کے قتل کیخلاف جو ملک گیر احتجاج کا سلسلہ شروع کیا گیا تھا بلوچستان کے مختلف حصوں میں احتجاجی مظاہروں کو روکنے کیلئے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کئے جارہے ہیں جیسے کہ گوادر، پسنی، آواران اور کوئٹہ میں مظاہرین کے گھروں پر چھاپے مارے گئے اورا ن کو تنبیہہ کی گئی کہ کریمہ بلوچ کے قتل کیخلاف شرکت کرنے سے گریز کریں، کریمہ بلوچ کے آبائی گاؤں میں بھی احتجاج کو روکنے کی کوشش کی گئی اور جھاؤ میں احتجاجی مظاہرے کو منسوخ کیا گیا

2 جنوری کو پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں کی جانب سے احتجاجی مظاہروں کو روکنے کیخلاف کوئٹہ میں ایک احتجاجی ریلی بھی نکالی گئی۔

اس موقع پر ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں ریاستی جبر کی یہ صورت حال ہے کہ آواز اٹھانے والوں کو ٹارگٹ کیا جاتا ہے، خواتین کو اغواء کی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔