بلوچ رہنماء کریمہ بلوچ کی تدفین آبائی گاوں میں کردی گئی

707

کینیڈا میں خود ساختہ جلاوطنی اختیار کرنے والی بلوچ سیاسی رہنما کریمہ بلوچ کی تدفین ان کے آبائی علاقے تمپ میں ادا کردی گئی۔ تمپ سمیت کیچ بھر میں کرفیو کا سماں رہا جبکہ موبائل نیٹورک دو روز سے معطل رہیں۔

کریمہ کی موت گذشتہ دسمبر کینیڈا میں واقع ہوئی تھی اور ٹورنٹو پولیس نے ان کی موت کے پیچھے کسی جرم کے امکان کو مسترد کیا تھا۔ تاہم خاندان کے افراد اور بلوچ سیاسی و سماجی حلقوں نے یہ تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے تحقیقات کا مطالبہ کررہے ہیں۔

کریمہ بلوچ کے نماز جنازے میں لوگوں کی کثیر تعداد نے شرکت تاہم دیگر علاقوں سے لوگوں کی تمپ آمد پر فورسز کی جانب سے پابندی عائد کی گئی۔

اس موقع پر ضلع کیچ کے اکثریتی علاقوں میں فورسز کی بھاری نفری کو مرکزی شاہراوں اور دیگر راستوں پر تعینات کیا گیا جنہوں نے لوگوں کو آمدرفت کی اجازت نہیں دی۔

گذشتہ روز سے کئی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئے جن میں لوگوں کو مذکورہ علاقوں میں داخل ہونے سے فورسز کی جانب سے روکا گیا۔

دوسری جانب ضلع کیچ میں موبائل نیٹورک گذشتہ روز سے معطل رہی ہے۔ جبکہ علاقائی ذرائع کا کہنا ہے کیچ کرفیو کا منظر پیش کررہا ہے۔

حکام نے لوگوں کے داخلے پر پابندی، موبائل نیٹورک کی بندش کے حوالے سے کوئی موقف پیش نہیں کیا ہے۔ تاہم مذکورہ اقدامات پر حکومت کو تنقید کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

ضلع پنجگور میں کریمہ بلوچ کی غائبانہ نماز جنازہ کی گئی۔ گذشتہ روز کراچی میں بھی ان کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی تھی جبکہ کوئٹہ میں شہدائے بلوچستان قبرستان نیو کاہان، خاران اور دیگر علاقوں میں اس حوالے سے اعلامیہ جاری کیا جاچکا ہے۔