بلوچستان کے ضلع پنجگور کے علاقے گچک سرگوز میں خسرے کی وباء پھیل گئی جس کے باعث ایک بچہ عدیل ولد رمضان جانبحق اور تین بچے فراز ولد محمد یار، قندیل اور سبزل متاثر ہوئے ہیں، جنکی عمریں 3 سے چار سال بتائی جاتی ہیں۔
علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ گذشتہ سال حفاظتی ٹیکوں کے نہ لگانے پر اہل علاقہ نے محکمہ صحت پنجگور کو آگاہ کیا تھا کہ بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگائے جائیں۔
علاقائی لوگوں کے مطابق محکمہ صحت کے فنڈز میں کرپشن کی وجہ سے دور دراز علاقوں میں حفاظتی اقدامات نہیں اٹھانے کے سبب اب کچگ میں پولیو کے کیسز بھی سامنے آرہے ہیں جو انتہائی تشویشناک ہے۔
تاہم پولیو کیسز کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔
بلوچستان کے ضلع قلعہ عبداللہ کے علاقے توبہ اچکزئی کےمتعدد گاؤں میں خسرہ کی وباء پھوٹ پڑی ہے، جس کے باعث ایک ہی خاندان کے تین بچے جاںبحق ہوگئے ہیں۔
ڈی ایچ او چمن رفیق مینگل نے خسرہ کے باعث تین بچوں کے جاںبحق ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ متاثرہ گاؤں میں خصوصی ٹیمیں روانہ کردی گئی ہے۔
مقامی افراد کا کہنا ہے کہ افغانستان سے متصل چمن میں خسرے نے وبائی صورت اختیار کرلی ہے، یہاں ہر سال خسرے کی وباء پھیلتی ہے تاہم اس سے بچاؤ کے لیے تا حال کوئی تسلی بخش اقدامات نہیں کیے گئے ہیں۔
خیال رہے کہ خسرہ ایک سے دوسرے فرد میں منتقل ہونے والا وبائی مرض ہے جو بہت جلد پورے علاقے کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے، خسرے کے مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر محکمہہ صحت نے مرض کے خلاف مہم چلانے کا فیصلہ کیا تھا، وہ تمام بچے جن کی عمر 9 ماہ سے 5 سال تک ہے انہیں خسرے سے بچاؤ کے سرکاری مہم کے دوران حفاظتی ٹیکا لگایا جاتا ہے۔