امریکی دارالحکومت میں یو ایس کیپٹل پولیس نے سیکورٹی کے خطرات کے پیش نظر، اس وقت کانگرس کی عمارت کیپٹل ہل کمپلکس کو مکمل طور پر لاک ڈاون رکھنے کا حکم جاری کر دیا جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ہزاروں حامیوں نے جو بائیڈن کی جیت کے خلاف مظاہروں کے دوران عمارت پر چڑھائی کر دی۔
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب امریکی سینیٹ کا تین نومبر کو ہونے والے انتخابات کے الیکٹورل کالج کی طرف سے بائیڈن کے حق میں بھیجے گئے نتائج کی توثیق کے لیے اجلاس جاری تھا۔
کچھ رپورٹس کے مطابق نائب صدر مائیک پینس کو سیکرٹ پولیس کی مدد سے عمارت سے زیر زمین راستوں سے باہر لے جایا گیا۔
امریکی چینلز اور سوشل میڈیا کے پلیٹ فارمز پر دکھائی جانے والی ویڈیوز میں احتجاج میں حصہ لینے والے صدر ٹرمپ کے حامی کیپیٹل ہل کی عمارت پر تعینات پولیس کی رکاوٹوں کو عبور کرتے نظر آ رہے ہیں۔ انہیں کیپیٹل کی عمارت کے اندر پھرتے ہوئے بھی دیکھا گیا۔
نیوز چینل رپورٹوں کے مطابق جب کچھ مظاہرین نے عمارت میں ایوان نمائندگان یعنی ہاؤس کے ایوان کے دروازے توڑنے کی کوشش کی تو آنسو گیس کا استعمال کیا گیا۔
عام حالات میں کانگرس کی طرف سے انتخابات کے نتائج کی توثیق ایک رسمی کاروائی سمجھی جاتی ہے۔ الیکٹورل کالج کے 16 دسبر کی تصدیق کے بعد کانگرس کی توثیق کو انتخابات کی سرکاری اور رسمی منظوری کا آخری مرحلہ سمجھا جاتا ہے۔
تاہم بدھ کو ری پبلیکن پارٹی کے کچھ ممبران نے اس توثیق کی مخالفت کی۔
جب ایک بڑا ہجوم کیپیٹل ہل کی عمارت کے گرد اکھٹا ہونا شروع ہوا تو صدرٹرمپ نے ایک ٹوئٹ میں انہیں کہا کہ وہ کیپیٹل پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد کریں اور پرامن رہیں۔
بعد میں ایک ویڈیو پیغام میں انہوں نے مظاہرین سے کہا کہ وہ جانتے ہیں کہ وہ کیسا محسوس کر رہے ہیں مگر اب انہیں گھر جانا چاہئیے۔
واشنگٹن کی میئر مورئل باوزر نے آج شہر میں رات بھر کے لیے کرفیو نافذ کر دیا ہے جس کا آغاز مقامی وقت کے مطابق شام چھ بجے سے ہو گا۔
اس سے پہلے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی کی پولیس نے جسے نیشنل گارڈز اور ورجینیا سٹیٹ پولیس کی مدد بھی حاصل تھی، مظاہرین کو پر امن طریقے سے کیپیٹل بلڈنگ سے پیچھے ہٹانا شروع کر دیا۔
اس سے کچھ دیر پہلے سینیٹ کے اکثریتی لیڈر مچ مک کونل نے بدھ کو الیکشن کے نتائج پلٹنے سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ امریکی عوام کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں۔
بدھ کے روز ہی صدر ٹرمپ نے واشنگٹن میں اپنے ہزاورں حامیوں سے خطاب کیا تھا جس کے بعد مجمع میں سے ایک بڑے گروپ نے کیپیٹل ہل کی طرف مارچ شروع کر دیا۔
۔ مظاہرین کے کیپیٹل بلڈنگ پر چڑھائی کے مناظر امریکی ٹیلیویژن نیٹ ورکس پر براہِ راست دکھائے گئے۔
صدر ٹرمپ نے ایک ایسے موقع پر اپنی تقریر میں کہا تھا کہ وہ کبھی بھی شکست تسلیم نہیں کریں گے، جب قانون ساز نو منتخب صدر جو بائیڈن کی امریکہ کے نئے صدر کے طور پر توثیق کے لیے کیپیٹل ہل میں جمع تھے۔
وائٹ ہاؤس کے قریب اپنی تقریر میں صدر ٹرمپ نے اپنے ان دعوؤں کو ایک بار پھر دوہرایا کہ بقول ان کے نومبر کے الیکشن کو چوری کیا گیا ہے اور یہ کہ وہ مکمل طور پر جیت گئے تھے۔
صدر ٹرمپ نے اپنی تقریر میں نائب صدر مائیک پینس سے مطالبہ کیا کہ وہ، وہ کام کریں جو درست ہے۔ نائب صدر پینس ہاؤس اور سینیٹ کے اس اجلاس کی صدارت کر رہے تھے، جس میں نئے صدر کے الیکٹورل کالج کے ووٹوں کی توثیق کی جاتی ہے۔
نو منتخب صدر جو بائیڈن نے بھی ولمنگٹن ڈیلاوئیر سے اپنے ایک پیغام میں صورتِ حال کو افسوسناک قرار دیا
کانگریس کا اجلاس فی الحال ملتوی ہو گیا ہے۔ دو ہفتے کے بعد 20 جنوری کو جو بائیڈن امریکہ کے 46 ویں صدر کے طور پر اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔