افغانستان میں پرتشدد واقعات کا واقعات کا سلسلہ جاری ہے۔ ہفتے کی صبح دارالحکومت کابل سمیت چار صوبوں میں واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔ کابل، کندھار، ہرات اور ہلمند میں ہونے حملوں میں اب تک 19 پولیس اہلکاروں کے ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ متعدد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
ہفتے کی صبح دارالحکومت کابل میں گاڑی پر دھماکے کے نتیجے میں پولیس کے 2 اہلکار مارے گئے۔ حکام کے مطابق دھماکہ پی ڈی تھری دیبور سکوائر کے علاقے میں ہوا۔
حکام کا کہنا ہے کابل پولیس ہیڈ کوارٹر کے زیر استعمال لینڈ کروزر میں اہلکاروں کو مقناطیسی بم حملے میں نشانہ بنایا گیا۔ دھماکے کے نتیجے میں ایک اور اہلکار زخمی ہوا ہے۔
کابل ہی کے علاقے خیر خانہ کوتل کے مقام پر کار میں سوار پولیس آفیسر سید محمد کو بھی مقناطیسی بم حملے میں نشانہ بنایا گیا جس میں وہ ہلاک ہوگئے۔
دریں اثناء صوبہ ہرات میں ساتھی پولیس اہلکاروں کی فائرنگ سے 12 اہلکار مارے گئے۔ ذرائع کا کہنا ہے مذکورہ حملہ آور تین روز قبل پولیس میں بھرتی ہوئے تھے۔
اسی طرح جنوبی صوبہ ہلمند کے ضلع گریشک میں پولیس بیس کو خودکش حملے میں نشانہ بنایا گیا جس میں چار اہلکاروں کی ہلاکت کی تصدیق ہوسکی جبکہ متعدد اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔
ہلمند کے دارالحکومت لشکرگاہ میں ایک اور حملے میں افغان انٹیلی جنس کے آفیسر جمعہ گل کو فائرنگ کرکے نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں وہ ہلاک ہوگئے۔
صوبہ کندھار میں پولیس بیس کو بڑے نوعیت کے حملے میں نشانہ بنایا گیا ہے۔ آخری اطلاعات تک حملہ آوروں اور فورسز میں جھڑپیں جاری ہے۔
اطلاعات کے مطابق گاڑی میں سوار خودکش حملہ آوروں نے پہلے افغان انٹیلی جنس کے دفتر کو نشانہ بنایا جس کے بعد دیگر حملہ آور پولیس بیس میں گھس گئے۔ مذکورہ علاقہ کندھار انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے علاقے میں واقع ہے۔
حملے کے نتیجے میں جانی اور مالی نقصانات کے حوالے سے تفصیلات آنا باقی ہے۔
مذکورہ حملوں کی ذمہ داری تاحال کسی گروپ کی جانب سے قبول نہیں کی گئی ہے۔ تاہم اس نوعیت کے حملوں کی ذمہ داری افغان طالبان ماضی میں قبول کرتے رہے ہیں۔