گوادر میں باڑ لگانے کیخلاف بلوچستان ہائیکورٹ میں درخواست دائر

395

بلوچستان ہائی کورٹ نے گوادر میں باڑ لگانے کا عمل روکنے کیلئے دائر آئینی درخواست سماعت کیلئے منظور کرلی۔

بلوچستان بار کونسل کے وائس چیئرمین منیر احمد کاکڑ نے یہ درخواست دائر کی ہے جس میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ منصوبہ روکا جائے۔ بلوچستان ہائیکورٹ نے درخواست سماعت کیلئے منظور کرتے ہوئے 28 دسمبر کو سماعت کیلئے مقرر کردی۔

حکومت نے گوادر ’محفوظ بنانے‘ کیلئے شہر کے گرد آہنی باڑ لگانے پر کام شروع کردیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ سکیورٹی خطرات سے نمٹنے کے لیے باڑ لگائی جارہی ہے مگر اس ناقدین کا کہنا ہے کہ باڑ لگانے سے شہر دو حصوں میں بٹ جائے گا۔ دیہی حصہ شہر سے کٹ کر رہ جائے گا اور مقامی لوگوں کو آمدروفت میں مشکلات پیدا ہوں گی۔

گوادر شہر پاک چین اقتصادی راہداری کا مرکز مانا جاتا ہے اور یہاں چین کے تعاون سے اربوں ڈالر کے منصوبوں پر کام جاری ہے تاہم یہاں بلوچ مسلح آزادی پسندوں کی کارروائیاں حکام کے لیے پریشانی کا باعث ہیں۔

گذشتہ سال 11 مئی کو گوادر میں ایک پانچ ستارہ ہوٹل کو چار مسلح افراد نے حملے میں نشانہ بنانے کے بعد اس پر چوبیس گھںٹوں تک قبضہ کیا، حملے کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی، تنظیم کے ترجمان جیئند بلوچ نے تفصیلات جاری کرتے ہوئے کہا کہ حملے کا ہدف ہوٹل میں چینی سرمایہ کار تھے جبکہ حملہ بی ایل اے کے مجید بریگیڈ کے چار فدائین نے کیا۔

بلوچستان ہائیکورٹ میں درج درخواست کے مطابق گوادر شہر کی 3 لاکھ آبادی ہے۔ باڑ لگانے کے بعد ایک لاکھ آبادی اندر اور 2 لاکھ باہر رہ جائے گی مگر اس دو لاکھ آبادی کے سارے تعلیمی ادارے، اسپتال، کاروبار اور دفاتر اندر ہوں گے۔ بچوں کو اسکول جانے میں مشکل ہوگی، کاروباری طبقے کو تجارت اور ملازمین کو آمدورفت میں رکاوٹ ہوگی۔

مقامی لوگوں کو خدشہ ہے کہ باڑ مکمل ہونے کے بعد شہر میں داخل ہونے کیلئے چھاونیوں کی طرح پاس بنوانا پڑے گا۔ اس وقت کوئٹہ اور ملیر کینٹ سمیت دیگر چھاونیوں میں پیشگی اجازت لینے کے بعد شناختی کارڈ جمع کروانا پڑتا ہے اور پھر داخلی دروازے پر معقول وجہ بتاتے ہوئے ٹوکن لیکر اندر جانا پڑتا ہے۔