گوادر میں باڑ لگانے کا منصوبہ غیر قانونی ہے – بلوچستان وکلاء

205

بلوچستان کی وکلاء تنظیموں نے گوادر شہر میں باڑ منصوبے کو مسترد کرتے ہوئے اسے عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔

وکلاء رہنماؤں نے منصوبے کو شہری حقوق کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ گوادر میں باڑ لگا کر شہر کو تقسیم کرنے کا منصوبہ ترک کیا جائے بصورت دیگر احتجاج کرنے پر مجبور ہوں گے۔

بلوچستان بار کونسل کے وائس چیئرمین منیر کاکڑ ایڈووکیٹ، ممبران راحب بلیدی، ہائی کورٹ بار کے نائب صدر جمیل رمضان، کوئٹہ بار کے صدر اقبال کاسی ایڈووکیٹ و دیگر نے کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئین میں شہریوں کو آزادانہ نقل وحرکت کی اجازت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سی پیک منصوبے کے کسی حصے پر کام شروع نہیں ہوسکا ہے، گوادر کو ہر طرف سے سیل کرنے سے شہری حقوق متاثر ہورہے ہیں، باڑ لگانے سے سیکورٹی نہیں دی جاسکتی۔

انہوں نے کہا کہ گوادر باڑ لگانے کے فیصلے کو بلوچستان ہائیکورٹ میں چیلنج کیا جائے گا، گوادر شہر میں عوام پینے کے صاف پانی سے بھی محروم ہیں حکومت گوادر میں باڑ لگانے کی رقم بنیادی سہولیات پر خرچ کرے اور گوادر شہر میں باڑ لگا کر تقسیم کرنے کے منصوبے کو ترک کیا جائے اگر گوادر میں باڑ لگانے کے منصوبے کا فیصلہ واپس نہیں لیا گیا تواس عوام دشمن اقدام کے خلاف بھر پور احتجاج کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں سیکورٹی کے نام پر باڑ لگانے کے خلاف بلوچستان بھر میں مختلف مکاتب کے تنظیمیں شدید غم و غضہ کا اظہار کررہے ہیں۔

گذشتہ روز سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر گوادر میں باڑ لگانے کے خلاف لوگ شدید ردعمل کا اظہار کررہے ہیں۔ گوادر باڑ کو مسترد کرنے کے حوالے سے ہیش ٹیگ گذشتہ روز پاکستان میں ٹرینڈ پر رہا۔