گوادر باڑ کا مسئلہ معمولی نہیں، بلوچستان کی سیاسی جماعتوں کو سنجیدگی و یکجہتی کی ضرورت ہے – جعمیت علماء اسلام

220

 جمیعت علماء اسلام بلوچستان کے نائب امیر خالد ولید سیفی نے کہا کہ  گوادر کو باڑ لگانے کا معاملہ کوئی معمولی نہیں بلکہ غیر معمولی سانحہ ہے، اس عمل کے پیچھے مقاصد بھی بہت حد تک آشکارا ہیں، گوادر سے متعلق بلوچستان کی سیاسی جماعتوں اور دانشور طبقے نے آج سے پندرہ، بیس برس قبل جن خدشات و تحفظات کا اظہار کیا تھا وہ درست ثابت ہورہے ہیں۔

 انہوں نے کہا کہ گوادر کو وفاقی زیر انتظام دیا جائیگا ، گوادر کو بلوچستان سے الگ کرکے خصوصیحیثیت دی جائیگی، اس طرح کی باتیں ایک عرصے سے فضاء میں زیر گردش رہی ہیں اس لیے یہ یقینی امر ہے کہ گوادر کو باڑ لگانے کا فیصلہ عجلت میں کیا گیا فیصلہ نہیں ہے، بلکہ یہ فیصلہ گوادر سے متعلق ماضی کے اس خفیہ پلان کا حصہ ہے جو کئی پردوں میں چھپاکر رکھا گیا ہے اور وقت آنے پر اس پلان کے مختلف حصوں پر عملدرآمد شروع کیا جاتا رہیگا۔

 جمعیت علماء اسلام رہنماء نے کہا کہ باڑ کے فیصلے کے بعد بھی گوادر بارے اس طرح کے کئی چونکا دینے والے فیصلے آئیں گے جو بظاہر ایسے لگیں گے کہ کسی مخصوص واقعے کے بعد فوری طور پر یہ فیصلے کیے جارہے ہیں لیکن حقیقت میں یہ بہت پہلے سے بنائے گئے منصوبوں کے حصے ہوں گے۔

 انہوں نے کہا گوادر پر کون سی قیامت ٹوٹی ہے کہ اسے بند کیا جارہا ہے، گوادر میں کون سے غیر معمولی حالات پیدا ہوگئے ہیں کہ اسے قید خانے میں تبدیل کیا جارہا ہے، گوادر باڑ پر یہ دلیل دی جارہی ہے کہ عام آدمی کو سیکورٹی دینے کےلیے یہ کام ہورہا ہے، اس حکومت کو کب سے عام آدمی کی فکر ہونا شروع ہوگئی ہے، عام آدمی یہاں کب انسانوں میں شمار کیے گئے ہیں کہ ان کی زندگی کی فکر کی جانے لگی ہے، وہ بھی گوادر کا عام آدمی ؟ ، گوادر کا عام آدمی پیاس سے بلبلاتا ہے، گوادر کا عام ماہگیر بھوک سے تڑپتا ہے، گوادر کے عام آدمی کو ابھی تک بجلی کی بنیادی سہولت میسر نہیں ہے، گوادر کے عام آدمی کے بچوں کے پاس تعلیمی ادارے نہیں ہیں، گوادر کے عام آدمی کی زمینیں ساہو کاروں نے اونے پونے ہتھیالی ہیں، گوادر کے عام آدمی، مقامی بندرگاہ تک پہنچنے کےلیے راستہ مانگنے کےلیے مہینوں سڑکوں پر احتجاج کرتا ہے اس کی بات کوئی نہیں سنتا لیکن اچانک یہ خیال آگیا کہ گوادر کا عام آدمی غیر محفوظ ہے اس کے تحفظ کے لیے گوادر میں باڑ لگا دیا جائے، اس بھونڈی دلیل کو اکیس توپوں کی سلامی ہو۔

 خالد ولید سیفی نے مزید کہا کہ گوادر میں باڑ لگانے کے مسئلے پر سب سے پہلے بلوچستان کی سیاسی جماعتوں کو ایک قومی کانفرنس بلانے کی ضرورت ہے، پی ڈی ایم بلوچستان کا پلیٹ فارم بھی موثر ثابت ہوسکتا ہے، قومی کانفرنس میں گوادر سے متعلق ایک اصولی موقف اپناکر عام آدمی تک یہ اصولی موقف پہنچانے کےلیے سیاسی موبلائزیشن شروع کی جائے، سیاسی شعور جو پہلے سے بیدار ہے اسے مزید متحرک کیا جائے، بلوچستان اسمبلی سے لے کر اعلی عدلیہ تک، یہ معاملہ اٹھایا جائے، اس کو سیاسی جلسوں میں بنیادی ایجنڈے پر رکھا جائے۔

 انہوں نے کہا گوادر باڑ کا مسئلہ معمولی نہیں ہے تو اس کے لیے بلوچستان کی سیاسی اور دانشور حضرات کو بھی غیر معمولی سنجیدگی و یکجہتی کی ضرورت ہوگی، تاکہ ائندہ بلوچستان کے فیصلے یہاں کے عوام کی شمولیت کے بغیر نہ کیے جائیں۔