زامران سے لاپتہ عبید اللہ بازیاب ہوگئے۔
بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 4149 دن مکمل ہوگئے۔ پشتون تحفظ موومنٹ کے وفد نے کیمپ آکر لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔
وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر کا اس موقع پر کہنا تھا کہ پاکستان کی جبر ظلم نے پرامن جدوجہد کو آنے والے نسلوں تک خود منتقل کردیا ہے شعوری آگاہی کے عمل کو سیاسی جماعتیں بھی آگے بڑھا رہی ہے اور ریاستی جبر نے میدان کو صاف کردیا ہے، اب جدوجہد یقیناً تعین کردہ منزل پر تیزی کے ساٹھ بڑھے گی۔
انہوں نے کہا فوجی آپریشن اپنی تپش کے ساتھ پورے بلوچستان میں جاری ہے۔ جبکہ فوج کی ایماء پر ڈیتھ اسکواڈز کی کاروائیاں بھی جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ جبری لاپتہ افراد کے اہلخانہ نے کئی پریس کانفرنسز کی کہ ان کے فرزندوں کو فرنٹیئر کور اور خفیہ اداروں کے اہلکار ان کے گھروں سے اٹھاکر لے گئے ہیں اور باقی بلوچ فرزندوں کی طرح ان کو بھی شہید کرنے کا خدشہ ہے۔
ماما قدیر نے کہا کہ لاپتہ افراد کے لواحقین نے انسانیت کے ہر دروازے پر دستگ دی مگر یہاں سب گھونگے اور اندھے، بہرے ہوچکے ہیں۔ لاپتہ افراد کو کوئی سننے والا نہیں ہے۔ ریاستی جبر بلوچ وطن پر کسی نہ کسی صورت جاری ہے جو یقیناً ریاست کے لیے خود درد سر بنے گا۔
دریں اثناء زامران سے دو سال قبل لاپتہ ہونے والے عبید اللہ بازیاب ہوگئے۔
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز نے تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ 11 اکتوبر 2018 کو زامران سے اپنی شادی کی رات کو جبری گمشدگی کے شکار ہونے والے عبیداللہ ولد غلام رسول دو روز قبل بازیاب ہوگئے۔،
وی بی ایم پی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ لاپتہ افراد کی بازیابی مثبت عمل ہے، ہم امید کرتے ہیں کہ حکومت دیگر لاپتہ افراد کی بازیابی میں بھی اپنا کردار ادا کریگی۔