بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے کہا ہے کہ کینیڈا میں جلاوطنی کی زندگی گزارنے والی بی این ایم رہنماء اور بی ایس او آزاد کے سابقہ چیئرپرسن بانک کریمہ بلوچ کی شہادت بلوچ قوم اور قومی تحریک کے لئے بہت بڑا نقصان ہے بانک کریمہ کی موت سے ہم ایک وژنری لیڈر اور قومی سیمبل سے محروم ہوچکے ہیں۔ اس عظیم نقصان کی تلافی صدیوں میں ناممکن ہے۔
ترجمان نے کہا کہ بانک کریمہ بلوچ ایک دن سے لاپتہ تھیں آج ان کی لاش کینیڈا میں ٹورنٹو کی پولیس کو ملی ہے بلوچ نیشنل موومنٹ اپنے رہنماء اوربی ایس او آزاد کے سابقہ چیئرپرسن اور قومی لیڈر بانک کریمہ بلوچ کی ناگہانی موت پر چالیس روزہ سوگ کا اعلان کرتی ہے اور تمام زونوں کو ہدایت کی جاتی ہے کہ چالیس روز تک دیگر سرگرمیاں معطل کرکے سوگ منائیں۔
ترجمان نے کہا بانک کریمہ بلوچ نہ صرف پارٹی کے لیڈر اور بی ایس او کے سابقہ چیئرپرسن تھیں بلکہ بلوچ طلبا تنظیم کی تاریخ میں پہلی خاتون چیئرپرسن تھیں انہوں نے اس وقت بی ایس او کی کمان سنبھالی جب پاکستانی بربریت اپنی انتہاء کی جانب بڑھ رہی تھی۔ تنظیم کے وائس چیئرمین، چیئرمین، انفارمیشن سیکریٹری اور کابینہ کے دیگر ممبران ریاست کے ہاتھوں لاپتہ ہوچکے تھے۔ لیکن بلوچ قوم کے بہادر لیڈر نے ان مشکل حالات میں نہ صرف تنظیم کو بہترین حکمت عملی سے لیڈ کیا بلکہ پوری بلوچ قومی تحریک کے لئے نمایاں خدمات انجام دیں اوربلوچ قومی تحریک میں خواتین کی بھرپورشمولیت کے لئے ان کی کردار کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ بانک کریمہ بلوچ اپنی جرات، بہادری اور سیاسی بصیرت کی بدولت بلوچ قوم سمیت دنیا کے دیگر مظلوم اور محکوم قوموں کے لئے کے ہمیشہ ایک علامت کی حیثیت سے زندہ و جاوید رہے گی۔ انہوں نے اپنی قابلیت، کمٹمنٹ اور بہادری سے بلوچ قومی تحریک اور بین الاقوامی سطح پر نمایاں مقام حاصل کیا۔ وہ ممتاز برطانوی نشریاتی ادارہ بی بی سی کے سو بااثر خواتین کے فہرست میں شامل ہونے میں کامیاب ہوئیں۔