معروف بلوچ خاتون رہنماء اور بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے سابقہ چیئرپرسن کریمہ بلوچ کے مبینہ قتل کے خلاف مظاہرے کرنے پر بلوچستان کے علاقے پسنی اور دارالحکومت کوئٹہ خواتین کی گرفتاری کیلئے پاکستانی فورسز کی جانب سے چھاپے مارے جارہے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق پسنی میں مظاہرے کی رہنمائی کرنے والے نوجوان شیراز اکبر کے گھر پر چھاپہ مارا گیا تاہم وہ گھر پر موجود نہیں تھے۔
علاقائی ذرائع کے مطابق فورسز اہلکاروں نے شیراز اکبر کے گھر والوں کو دھمکیاں دینے سمیت ان سے ایک لڑکی سے متعلق پوچھا جو پسنی مظاہرے میں شریک تھی۔ اطلاعات کے مطابق مذکورہ لڑکی کی گرفتاری کیلئے دیگر مقامات پر بھی چھاپے مارے جارہے ہیں۔
دریں اثناء کوئٹہ میں اسد یوسف کے ہمشیرہ کے گھر پر فورسز نے چھاپہ مارکر ان کے موبائل ضبط کیئے گئے۔ ذرائع کے مطابق فورسز اہلکاروں نے اسد یوسف کے ہمشیرہ سمیت دیگر کو تنبیہ کی کہ وہ مظاہروں میں شرکت نہیں کرے۔
حکام کی جانب سے تاحال دونوں واقعات کے حوالے سے کوئی موقف پیش نہیں کیا گیا ہے۔