کریمہ بلوچ کے مبینہ قتل کیخلاف منگل کے روز یورپی ملک نیدرلینڈز کے شہر ہیگ میں کینیڈین سفارتخانے کے سامنے بلوچ نیشنل موومنٹ کے جانب سے مظاہرہ کیا گیا جبکہ بلوچستان کے شہر جعفرآباد میں بھی اس سلسلے میں احتجاج کیا گیا ہے۔
بلوچ نیشنل موومنٹ کے جانب سے نیدر لینڈز کے شہر ہیگ میں کنیڈین سفارت خانے کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، مظاہرین میں انسانی حقوق کے کارکنان، خواتین و بچے شامل تھے۔
مظاہرین نے کینڈا کے حکومت سے کریمہ بلوچ کے ناگہانی اور پراسرار موت پرباریک بینی سے تحقیقات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
کریمہ بلوچ کے مبینہ قتل کیخلاف بلوچستان کے شہر جعفر آباد میں بھی طلباء کے جانب سے ریلی نکالی گئی۔
بلوچ طالب علم لیڈر کریمہ بلوچ کی کینیڈا میں گمشدگی و لاش برآمدگی کے بعد ہی بلوچستان سمیت پاکستان کے دیگر شہروں و بیرون ممالک میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا مظاہرین کا الزام ہیکہ کریمہ بلوچ کی موت میں پاکستانی ایجنسیوں کا کردار ہے۔
بی ایس او آزاد کے سابقہ وائس چیئرپرسن و بی این ایم رہنماء کریمہ بلوچ کی لاش 22 و 23 دسمبر کے درمیانی شب کنیڈا کے شہر ٹورنٹو کے ایک جزیرے سے پولیس نے برآمد کی تھی جس کے بعد پولیس نے اسےتحقیقات کے بعدغیر مجرمانہ موت قرار دیا تھا۔
بلوچ طالب علم لیڈر کے پراسرار موت کے بعد ہی بلوچستان، سندھ، پنجاپ، کے پی کے سمیت مغربی ممالک میں بھی طلباء تنظیموں و سیاسی تنظیموں کے جانب سے احتجاجی مظاہرے کئے گئے ہیں۔
پولیس کی تحقیقاتی رپورٹ آنے کے بعد بلوچ تنظیموں سمیت کئی انسانی حقوق کے اداروں نےاس رپوٹ پر خدشات کا اظہار کیاہے، انکے مطابق کریمہ بلوچ کے شہادت میں انہیں ملنے والے جان کی دھمکیوں کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔
بلوچ رہنماء کے شہادت پر ردِ عمل دیتے ہوئے امریکی وکیل و اسٹیٹ ڈپارمنٹ کے نائب سیکرٹری رابرٹ اے ڈسٹرو نے کہا ہے کہ دنیا نے کریمہ بلوچ کی شکل میں ایک ہیرو کھودیا ہے، وہ انسانی حقوق کی آواز تھی اور لاپتہ افراد کے لئے آواز اٹھا رہی تھی۔
دوسری جانب بلوچستان میں موجود قوم پرست تنظیمیں بھی کریمہ بلوچ کی مبینہ قتل میں پاکستان و اسکے اداروں کو ملوث قرار دے رہی ہیں۔
دریں اثناء کریمہ بلوچ کے مبینہ قتل کے خلاف کل بلوچستان کے شہر مستونگ میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے ساراوان پریس کلب کے سامنے سے احتجاجی ریلی نکالی جائے گی و دیگر شہروں میں بھی مظاہرے ہونگے۔