سندھ کے دارالحکومت کراچی میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا احتجاج جاری، احتجاج کو 4176 دن مکمل ہوگئے۔ حیدرآباد سے جسقم کے سینئر رہنماء نبی بخش چانڈیو، الٰہی بخش ابڑو، رسول بخش سندھی اور دیگر نے کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔
وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر بلوچ نے وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ بلوچ کی سب سے بڑی کامیابی ہے کہ بلوچ کی تاریخ ہزاروں سالہ جدوجہد کی تاریخ ہے۔ بلوچ اپنی راج کو نظم و ضبط اور اصولوں میں لارہا ہے بلکہ لاچکا ہے۔ اگر ہم اپنی جدوجہد کو شخصیات کے تابع کریں تو شخصیت کل دھوکہ دیتا ہے پھر قوم کہاں چلی جائے۔
انہوں نے کہا کہ یہ پرامن جدوجہد شہداء کی قربانیوں، شہدا کی لہو سے نمودار ہوا ہے اسے کسی بھی شخصیت کے تابع نہ کریں، کل وہ شخص بلوچ کے وسیع تر مفادات کو اپنی ذاتی مفادات سے عزیز نہ سمجھے تو اس کی تلافی کون کرے گا۔
ماما قدیر نے مزید کہا کہ جب ہم ریلی یا مظاہرے کا علان کرتے ہیں تو نام نہاد عناصر اجتماع کیخلاف منفی پروپیگنڈہ کرتے ہیں کہ یہاں بمباری اور تباہی ہوگی، ایسے عناصر بتائیں کہ شعور کی راہ کو روک کر غلامی سے بڑی تباہی اور بربادی کیا ہوگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ میڈیا کے ذریعے بھی پروپیگنڈہ کرکے بلوچ جہد کو دہشت گردی کا نام دیا جارہا ہے تاکہ بلوچ نسل کشی کیلئے راہ ہموار کی جاسکے۔ ہمیں پاکستان کوئی بھی نام دے لیکن ہم اپنی پرامن جدوجہد سے دنیا کو اپنی جانب متوجہ کرکے اپنے پیاروں کو بازیاب کرائینگے۔