کراچی: بلوچ لاپتہ افراد کیلئے احتجاج کو 4169 دن مکمل

150

سندھ کے دارالحکومت کراچی میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے پریس کلب کے سامنے احتجاج کو 4169 دن مکمل ہوگئے۔ کراچی سے پروفیسر ریاض احمد، سوشل ایکٹوسٹ نغمہ، وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کے رہنماء سسی لوہار اور دیگر نے کیمپ کا دورہ کرکے اظہار یکجہتی کی۔

اس موقع ماما قدیر بلوچ نے وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم پاکستان کے ہاتھوں نسل کشی کا شکار ہیں، اندرون ملک لاکھوں کی تعداد میں لوگ فوجی کاروائیوں کے سبب دربدر ہوئے ہیں، بلوچوں نے کھلے طور اپنے گہری تشویش کا اظہار کیا ہے انہیں ڈر ہے یہ منصوبہ اس خطے کو ایک خون میں نہلا دیگی۔

ماما قدیر نے مزید کہا کہ فوج اور پاکستانی انٹیلی جنس ادارے بلوچستان میں بنیاد پرست اسلام کے نام پر ذمہ دار ہیں۔ ایک طرف یہ ہمارے دعووں اور ہماری جائز پرامن جدوجہد سے توجہ ہٹانے کا ایک آلہ ہیں اور دوسری طرف وہ ہماری پرامن جدوجہد کو ختم کرنے کیلئے استعمال کررہے ہیں۔

دریں اثناء ماما قدیر بلوچ نے دیگر ایکٹوسٹس کے ہمراہ کراچی میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے کریمہ بلوچ کے مبینہ قتل کیخلاف احتجاج کے حوالے سے پمفلٹس تقسیم کیئے۔