بلوچ لاپتہ افراد کیلئے سندھ کے دارالحکومت کراچی میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے، وی بی ایم پی کے احتجاج کو 4174 دن مکمل ہوگئے۔ سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے افراد نے کیمپ کا دورہ کیا۔
وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر بلوچ کا اس موقع پر کہنا تھا کہ لاپتہ افارد کے لواحقین کے پرامن جدوجہد کے سفر میں ہر طلوع ہوتی سورج ریاستی بربریت کو قلم کرتے ہوئے تاریخ میں رقم کررہی ہے۔ ماہ دسمبر کی شروعات بھی قابض ریاستی حکمرانوں کی خونی آپریشنوں سے شروع ہوا۔ قلات مستونگ سے لیکر پنجگور گچک، آواران اور بولان تک پاکستانی فوج بلوچ آبادیوں پر ہلہ بور کر گھروں کو تباہ کرچکی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان فوجی آپریشنوں میں درجنوں خواتین و بچے سمیت بزرگ زخمی ہوئے جبکہ بلوچستان کے کئی علاقوں میں ریاستی اداروں کی تشکیل کردہ ڈیتھ اسکواڈز پارلیمانی وزراء کی سربراہی میں کاروائیوں میں مصروف رہیں۔
ماما قدیر نے کہا کہ پاکستانی فورسز نے فضائی حملے جاری رکھیں، گذشتہ دنوں ایک گھر پر گن شپ ہیلی کاپٹروں کے شیلنگ کے نتیجے میں 7 افراد کو قتل کیا گیا جنہیں بعدازاں بلوچ مزاحمتکاروں کے طور پر پیش کیا لیکن وہ غیر مسلح عام افراد تھے کیونکہ بلوچ مزاحمتکار گھروں میں غیر مسلح نہیں بیٹھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ریاست بلوچ سول آبادیوں کو نشانہ بناکر بلوچ نسل کشی کررہی ہے۔ پاکستانی فورسز نے اپنی خفیہ اداروں کے ساتھ ملکر بدنام چور ڈاکووں، منشیات فروشوں کو اکھٹا کرکے مقبوضہ بلوچستان کے ہر کھونے میں ڈیتھ اسکواڈز قائم کرکے سیاسی ورکروں، رہنماوں اور دیگر روشن خیال مکاتب فکر کو نشانہ بنانے یا فورسز کے ہاتھو اغواء کرنے میں پیش پیش ہیں۔