پنجاب: لاپتہ سندھی افراد کیلئے لانگ مارچ کے شرکاء کو روک دیا گیا

240

سندھ سے جی ایچ کیو راولپنڈی کی طرف پیدل لانگ مارچ کے شرکاء کو پنچاب کی حدود میں داخل ہونے سے پہلے پولیس اہلکاروں نے روک لیا۔

اطلاعات کے مطابق لانگ مارچ کے پنجاب کے سرحد کے قریب ایک گھر میں آرام کے بعد پنجاب کے حدود میں داخل ہونے والے تھے کہ پولیس اہلکار موقع پر پہنچ گئے اور شرکاء کو اپنے ہمراہ لے جانے کی کوشش۔

مظاہرین کے مطابق انہیں کرونا ٹیسٹ کے بہانے احتجاج سے روکنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستان بھر میں جلسے جلوسوں کے ساتھ تقاریب منعقد ہورہے ہیں لیکن اب ہمیں کرونا ٹیسٹ کے بہانے گرفتار کرکے احتجاج کو سبوتاژ کرنے کی کوشش ہورہی ہے۔

مظاہرین کا موقف ہے کہ وہ کرونا ٹیسٹ سے انکاری نہیں ہے لیکن پولیس پر ہمیں بھروسہ نہیں لہٰذا ہم اپنے ٹیسٹ خود کروائینگے۔

واضح رہے کہ سندھ سبا کی جانب سے سندھی لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے پیدل لانگ مارچ کا آغاز کراچی پریس کلب سے ہوا تھا۔

لانگ مارچ میں سندھی مسنگ پرسنز کے لواحقین سمیت بلوچستان سے لاپتہ نسیم بلوچ کی منگیتر حانی گل بھی شامل ہے۔

لانگ مارچ میں شریک سندھ سبا کے رہنماء انعام عباسی نے کل سندھ بھر کے ضلعی ہیڈ کوارٹرز میں احتجاج کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پرامن لانگ مارچ کے شرکاء پر حملہ اور انہیں زدکوپ کرنا قابل مذمت ہے۔

وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ نے مارچ کے شرکاء کو حراساں کرنے اور انہیں روکنے کی مذمت کی ہے۔

وی ایم پی ایس کے کنوینئڑ سورٹھ لوہار نے بیان میں کہا کہ لاپتہ سیاسی کارکنان کیلئے سب کو احتجاج کا قومی حق حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ لانگ مارچ کو روکنے کیخلاف پورے سندھ میں ہم ردعمل کا اظہار کرینگے۔