بی ایس او اوتھل زون کے ترجمان نے کہا کہ انسان کے بنیادی حقوق میں سے ایک بنیادی حق تعلیم ہے اور بلوچستان وہ بد قسمت خطہ ہے جس کو 73 سال گزرنے کے باوجود اب تک دانستہ طور پر تعلیم جیسے زیور سے محروم رکھا گیا ہے ، جغرافیائی لحاظ سے دیکھا جائے تو نصیر آباد ڈویژن ،جس کو بلوچستان کا گرین بیلٹ کہا جاتا ہے جس میں پانچ اضلاع ہیں نصیر آباد ،جعفرآباد ،بولان، جھل مگسی اور صحبت پور شامل ہیں، اور رخشان ڈویژن میں بھی لاکھوں کی تعداد میں لوگ آباد ہیں صرف زراعت کی مد میں سالانہ کی بنیاد پر بلوچستان کے جی ڈی پی کو سہارا دینےوالے ڈویژن ابھی تک پسماندگی کی انتہاء پر ہے جس کی وجہ سے وہاں کے طلباء اور عوام میں مایوسی اور بے چینی پھیلی ہے گذشتہ سال میڈیکل کالج کا آرڈینینس بلوچستان اسمبلی میں پاس ہوا لیکن ابھی تک اس پر کوئی سنوائی نہیں ہوئی، رخشان ڈویژن اور نصیر آبان ڈویژن ازل سے ہی گھمبیر مسائل کا شکار ہے جس میں گیس، بجلی ،پانی، ہسپتال اور سکول ،کالج جیسے بنیادی حقوق بھی نہ ہونے کے برابر ہیں اور پھر نوجوان نسل کو تعلیم سے بھی دور رکھنا سراسر نا انصافی اور ظلم ہے جو کسی بھی صورت نا قابل قبول ہے۔
بیان کے آخر میں وزیر اعلی بلوچستان، چیف سیکرٹری بلوچستان سمیت دیگر ذمہ داران سے پر زور اپیل کرتے ہیں کہ نصیر آباد ڈویژن اور رخشان ڈویژن میں جلد از جلد میڈیکل کالج کا قیام عمل میں لایا جائے اور مستقبل کے معماروں کو علم کی روشنی سے آراستہ کریں اور تعلیم یافتہ بلوچستان بنانے میں اپنا فرض پورا کریں۔