لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے لواحقین کا کیمپ ماما قدیر کی قیادت میں جاری

56

کوئٹہ پریس کلب کے سامنے قائم بلوچستان سے لاپتہ افراد کے لواحقین کا بھوک ہڑتالی کیمپ آج 4157 دن بھی وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چئرمین ماما قدیر بلوچ کے قیادت میں جاری رہا بی ایس او پجار کے چیئرمین کی قیادت میں کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

کیمپ آئے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ انسانی حقوق کے عالمی دن کی مناسبت سے انسان اپنی حیثیت اور پہچان کو لیکر اپنے اندر ایک سوال بن گیا ہے کہ آخر کیوں مذہب کے نام پر قتل عام،  کہیں سماجی طبقات کا تفریق کہیں اپنی اجارہ داری کے استحصال اور کہیں اپنے حق و حقوق کے مانگ پر زندان و مسخ شدہ لاشیں آج اکیسویں صدی جیسی ترقی یافتہ دور میں جدید میڈیا سے دور رکھنا جاتا ہے آج کے دور کو ترقی یافتہ دور کہا جاتا ہے پر انسان اپنی پیٹ کا بھوک مٹانے تک رہ گیا ہے ۔

ماما قدیر نے کہا کہ زندہ انسان کا کیا وجود ہے آج کے ترقی یافتہ دور میں کوئی مقام رکھتا ہے یہ سوالات کسی ذی شعور کو جھنجھوڑنے لئے شاید ہوں پر آج کل کے پڑھے لکھے لوگوں کے لئے یہ موضوع ایک وقت گزاری اور صحافتی اداروں کے لئے سرخی،  پر حقیقت یہ ہے انسانی حقوق کے پامالیاں آج کسی کے لئے ضروری خبر سے زیادہ کوئی اہمیت نہیں رکھتی ۔

انہوں نے کہا ہے کہ انسانی حقوق کی پامالی آج ایک سنگین مسئلہ ہے اور انسانی حقوق کی عالمی دن سوالات کا باعث بھی ہے کے ہر انسان آج کے دن اپنے ارد گرد ناانصافیوں پر نظر رکھے اور خود کو سوال کرے ہماری جدوجہد پر امن اور بلوچ سمیت اس خطہ میں بسنے والے عوام کے لئے وی بی ایم پی کے مثبت آواز رہی ہے ۔