دو ہزار بیس کا سال بلوچستان کے لئے اچھا ثابت نہیں ہوا- اپن ڈی پی

208

نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے مرکزی ترجمان نے سال دو ہزار بیس کا سالانہ رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ یہ سال بھی بلوچستان کے لئے اچھا سال ثابت نہیں ہوا کیونکہ اس سال بلوچستان کو بہت کٹھن حالات کا سامنا کرنا پڑا۔

ترجمان نے کہا جانی و مالی نقصانات انسانی حقوق کی پامالیاں، ساحل وسائل کی لوٹ مار، فوجی آپریشنز، ڈیٹھ اسکواڈ کی مجرمانہ وارداتیں  لاپتہ افراد کے مسخ شدہ لاشوں کی برآمدگی، روڈ حادثات ، برمش اور حیات سانحے، ساجد حسین کی شہادت ، افغانستان میں مقیم بلوچوں کی ٹارگٹ کلنگ اور کریمہ بلوچ کی شہادت جیسے واقعات شامل ہیں۔

ترجمان کے مطابق بلوچستان کی سیاسی صورتحال کم و بیش بہتر رہی بلوچ قوم خوف کے ماحول کو توڑتے ہوئے مظاہروں اور ریلیوں میں شریک ہوئیں، سوشل میڈیا میں بلوچستان کی جنگی صورتحال پر اچھی کمپینگ ہوئی، بلوچ قوم نے ظلم کے خلاف آواز بلند کیا اور بنا کسی تاخیر کے بلوچستان میں ہونے والے پُر تشدد واقعات کو دنیا کے سامنے پیش کیا اور انکی پُرزور مذمت کی  ان تمام صورتحال میں عالمی ادارہ اقوام متحدہ کا کرادر بلوچستان کے حوالے سے سنجیدہ  نہ رہا، اسکے علاوہ تمام انسانی حقوق کے ادارے بلوچستان میں ہونے والے ریاستی دہشتگردی کے سامنے خاموش رہے ،  میڈیا کا کردار بھی تسلی بخش نہ رہا روزانہ کی بنیاد پر بلوچستان میں فوجی آپریشنز کو عوام کے سامنے نہ لایا گیا،ملک ناز، حیات بلوچ اور کریمہ بلوچ کی شہادت کے واقعات کے بعد مظاہروں اور احتجاجی ریلیوں کو کوویج نہ دیا گیا۔

ترجمان نے کہا این ڈی پی ان تمام صورتحال میں اپنے قوم کے ساتھ رہی اور ہر اس عمل کی شدید مذمت کی جس سے بلوچستان کے ماحول اور بلوچ قوم کو نقصان پہنچا ،اور ہم سمجھتے ہیں کہ کہ ہر اُس مظلوم و محکوم قوم کو اپنے اوپر ہونے والے مظالم کا سامنا جرست مندی سے کرنا چاہیئے اور خود کو سیاسی حوالے سے منظم کرئے کیونکہ جب ایک قوم سیاسی حوالے سے منظم اور باشعور  ہوگا اس قوم کو غلام بنانا آسان نہیں اور آج بلوچ قوم کو سیاسی حوالے سے ایک منظم اور قومی سیاسی ادارے کی ضرورت ہے جہاں بلوچ قوم اپنے قومی معاملات  کو بہتر انداز میں دنیا کے سامنے پیش کرئے۔

ترجمان نے کہا کہ این ڈی پی نے سال دو ہزار بیس میں متعدد پروگرامز، سیمنار اور ریلیوں کو کوئٹہ، مستونگ ، بارکھان ، نوشکی, جعفرآباد ، خضدار اور لسیبلہ میں ترتیب دی جن کی تفصیل درج ذیل ہے
آٹھ مارچ عالمی خواتین کا دن، مئی برمش یکجہتی کمیٹی احتجاجی سلسلہ، اٹھارہ جولائی نیلسن منڈیلا ڈےپندرہ اگست شہید حیات بلوچ سانحہ احتجاجی سلسلہ،
چھبیس ستمبر عالمی جوہری ہتھیاروں کے خاتمے کا دن،اٹھارہ اکتوبر عالمی چھاتی کینسر آگاہی مہم سیمنار، تیرہ نومبر بلوچ شہداء ڈے،
دس دسمبر عالمی انسانی حقوق کا دن،
پندرہ دسمبر کو گوادر باڑ کے خلاف کوئٹہ میں پریس کانفرنس کیا گیا، تئیس  دسمبر کریمہ بلوچ کی شہادت کے خلاف بلوچ یکجہتی کمیٹی کی ملک گیر احتجاج کال میں این ڈی پی سرگر م رہا۔

 ترجمان نے آخر میں کہا تاہم عالمی وباء کورونا وائرس کی وجہ سے این ڈی پی سیاسی اہداف حاصل نہ کرسکا۔