بلوچ اسٹوڈنٹ آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے بلوچ نیشنل موومنٹ و بی ایس او آزاد کے سابقہ چیئرپرسن کریمہ کی ٹورنٹو کینیڈا میں قتل کو عالمی اداروں کے منہ پر طمانچہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں ریاستی بربریت اور ظلم و ستم سے جلاوطنی پر مجبور بلوچ سیاسی کارکنان یورپ سمیت کہیں بھی محفوظ نہیں انسانیت و انسانی حقوق کے راگ الاپنے والے اداروں کی بلوچ کارکنوں کی قتل کے خلاف خاموشی کا لبادہ اوڑھنا اداروں کے کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ شہید بانک کریمہ بلوچ 2015 کو تنظیم کے چیئرپرسن کے حیثیت سے تنظیمی فیصلے کے مطابق بلوچستان میں ریاستی ظلم و بربریت کو عالمی اداروں تک پہنچانے کے لئے کینیڈا میں جلاوطنی اختیار کی، شہید چیئرپرسن کریمہ بلوچ بلوچستان میں جاری ریاستی بربریت اور ظلم و ستم کو اقوام متحدہ اور دیگر اداروں میں اجاگر کرنے کے لئے فعال کردار ادا کرتی رہی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ شہید چیئرپرسن کریمہ بلوچ کی شہادت سے بلوچ قومی تحریک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے شہید چیئرپرسن نہ صرف بی ایس او آزاد کی چیئرپرسن رہ چکی تھی بلکہ بلوچ جہدوجہد میں ایک مظبوط کردار کے طور پر ابھر کر سامنے آئی تھی انکی مظبوط فکری و نظریاتی جہدوجہد کے بدولت بلوچ نوجوان اور خواتین نے ان کے نقش قدم پر چل کر بلوچ قومی تحریک کو منظم و فعال کرنے میں کردار ادا کیا۔
ترجمان نے بیان میں مزید کہا کہ بانک کریمہ ایک مکمل انقلابی رہنماء اور ہمت و بہادری کی علامت تھی جنہوں نے ایک ایسے وقت میں تنظیم کی کمان سنبھالی جب تنظیم کریک ڈاون کا شکار تھی، چئرمین زاہد بلوچ، زاکر مجید، شبیر بلوچ اور کئی مرکزی رہنماوں کی جبری گمشدگی اور مسخ شدہ لاشیں شہید چیئرپرسن کی مظبوط فکر کو کمزور نا کرسکے۔ بلوچ تحریک میں سرگرم کردار ادا کرنے کے پاداش میں انکے خاندان کے کئی افراد ریاست کے ہاتھوں قتل کردیئے گئے ان کے گھر جلائے اسکے باجود کریمہ بلوچ اپنے فکر سے پیچھے نہیں ہوئی۔
ترجمان نے کہا کہ بانک کریمہ کی لازوال جہدوجہد کے بدولت تنظیم آج ایک مظبوط اور محکم مقام پر کھڑے ہوکر بلوچ قومی جہدو جہد کو جلاء بخش رہی ہے تنظیم بانک کریمہ کی شہادت پر اپنے تمام سرگرمیاں معطل کرکے چالیس روز سوگ کا اعلان کرتی ہے۔