تم کتنے کریمہ شہید کروگے، ہر بلوچ کریمہ ہے – مہران بلوچ

544

تم کتنے کریمہ شہید کروگے، ہر بلوچ کریمہ ہے

تحریر: مہران بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ

دنیا کی انقلابی تاریخ کو شہیدوں نے ہمیشہ اپنے خون سے لکھا ہے، جس بھی انقلابی موومنٹ کا نام لے لیں ہمیں سب سے پہلے انکے شہدا کی فہرست ملے گی ۔ اور جب انکی کامیابیوں پہ بات ہوتی ہے تو بھی اسے ان کو شہدا کی قربانیوں کا نتیجہ سمجھا جاتا ہے ۔

ٹھیک اسی طرح بلوچ قوم کی اپنی جانی مانی ایک مزاحمتی تاریخ ہے جہاں لاکھوں شہدا نے قربانی دیکر بلوچستان کی حفاظت کی ہے، انقلابی راستوں پہ مرمٹنے والے شہدا کی بہت بڑی فہرست ہے ، جہاں شہید محراب خان سے لیکر شہید کریمہ بلوچ تک کی قربانیاں ہمیں ملتے ہیں۔

شہید کریمہ بلوچ جو ازل سے بلوچ قومی تحریک سے جڑے رہے ہیں اور اپنی صلاحیتوں کے مطابق محکوم اور مظلوم بلوچستان کیلئے قربانیاں دی ہیں ، سب سے بڑی بات اسکی جرات ، ہمت اور حوصلے نے بہت سارے بلوچ خواتین میں جہد کرنے کا حوصلہ پیدا کیا ہے۔

حالیہ بلوچ قومی آزادی کی تحریک میں خواتین کی شمولیت اور شمولیت کے بعد متحرک کرنے کا سہرا بھی شہید لمہ (کریمہ بلوچ) کو جاتی ہے ۔ جس نے بی ایس او جوائن کرتے ہی اپنی بے بہاء صلاحیتوں کو بروئے کار لاکر بلوچستان میں عورتوں کو سیاسی طور پر متحرک کیا ۔ اس کے علاوہ اس کو بی ایس او کی تاریخ میں پہلی چیئرپرسن ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ وہ بلوچ قوم میں عورتوں کی سیاسی طور پر متحرک ہونے کا بانی بھی سمجھی جاتی ہے۔

شہید کریمہ بلوچ نے لمہ وطن کا حق ادا کرکے لمہ وطن کے وارث بلوچ قوم کو مقروض کردیا ، اس نے تو مزاحمت ہی اپنے وطن پہ مرمٹنے کے لئے شروع کی تھی، اور آج وہ اپنا جان قربان کرکے خود کو ہمیشہ کیلئے بلوچ قومی آزادی کی تاریخ کا حصہ بنادیا ۔

شہید کریمہ بلوچ نے تو اپنا حق ادا کرکے ہمیں مقروض کیا اور ایک زندہ قوم ہونے کے ناطے ہماری ذمہ داری کیا بنتی ہے ، زندہ قوموں میں جب ایک جہد کار شہید ہوتی ہے تو اس کے بدلے ہزاروں اور وارث قربان ہونے کو تیار ہوتے ہیں ، آج اس کی سب بڑی خواہش جو وہ سمجھتی تھی وہ ہے بلوچستان کی مکمل ازادی، جس کے لئے وہ اپنا جان فدا کرگیا ۔ آج ہمیں ہر بلوچ کو شہید لمہ کی جگہ لیکر اسکی فکر کو آگے بڑھائیں تاکہ اس کا جو مقصد تھا وہ پورا ہوسکے۔

ایک زندہ قوم ہونے کا ثبوت دینے کیلئے ہر گھر میں ہر بلوچ عورت کو کریمہ بلوچ بننا ہوگا تاکہ دشمن کا یہ عزم جو یہ مجھتی ہے کہ (کریمہ بلوچ کی شہادت سے یہ تحریک ختم ہوگی ) ناکام ہو اور ہر بلوچ کی یہی آواز ہو کہ تم کتنے کریمہ شہید کروگے آج ہر بلوچ کریمہ بلوچ ہے۔


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔