بی این پی رہنماء کے اغواء کیخلاف دوسرے روز احتجاج جاری، شاہراہیں بند

425

بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنماء جان محمد گرگناڑی کے اغواء کیخلاف بلوچستان کے مختلف علاقوں میں احتجاج کا سلسلہ آج بھی جاری ہے، بی این پی کارکنان نے گذشتہ روز خضدار، قلات اور دیگر علاقوں میں احتجاجاً شاہراوں بند کردی ہے جبکہ کارکنان نے رات بھی مرکزی شاہراوں پر گزاری تھی۔

ذرائع کے مطابق مرکزی شاہراہیں بند ہونے کے باعث شدید سردی میں لوگوں کو دشواریوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

اس حوالے سے بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل لعل جان بلوچ، ضلع خضدار کے صدر شفیق الرحمٰن ساسولی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ جان محمد گرگناڑی کے اغواء کاروں کی تصاویر اور گاڑی سمیت تمام ثبوت ملنے کے باوجود انتظامیہ ایف آئی آر کاٹنے کی ہمت نہیں کررہی۔

انہوں نے کہا کہ انتظامیہ سے گلہ کرنا احمقانہ عمل ہے کیوںکہ جن کو انتظامیہ کے مائی باپوں کی سرپرستی حاصل ہو ان کے خلاف انتظامیہ کی کیا اوقات ہوسکتی ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ بی این پی ڈیتھ اسکواڈ کے خلاف ہمیشہ سے برسرپیکار رہی ہے، آئندہ بھی رہیگی۔

انہوں نے کہا کہ شاہراہیں تب تک بند رکھیں گے جب تک مغوی جان محمد گرگناڑی کو بازیاب اور اغواء کاروں کے خلاف کاروائی عمل میں نہیں لائی جاتی ہے۔

واقعے حوالے سے بی این پی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر ایک گاڑی کی تصاویر شئر کرتے ہوئے لکھا کہ اغواء کار مطیع الرحمن ولد عطاالرحمن کو پہلی کار میں دیکھا جاسکتا ہے۔ انہوں نے لکھا کہ مطیع الرحمن  شفیق مینگل کا بھتیجا ہے۔

اختر مینگل نے مزید کہا کہ دوسری تصویر ایک ہی کار کو تحویل میں لیا گیا ہے اور وہ مقامی انتظامیہ کی تحویل میں ہے، اس کے باوجود انتظامیہ ثبوت طلب کر رہی ہے۔

خیال رہے شفیق مینگل پر الزام ہے کہ وہ خضدار سمیت بلوچستان بھر میں پاکستانی خفیہ اداروں اور فوج کی سرپرستی میں ڈیتھ اسکواڈز کی سربراہی کررہا ہے۔ خضدار کے علاقے توتک سے ملنے والے اجتماعی قبروں کے واقعے میں بھی شفیق مینگل کو الزامات کا سامنا ہے۔