بلوچ مہاجرین کے قتل پر عالمی اداروں کی خاموشی شرمناک ہے، نواب براہمدغ بگٹی

1390

کندھار میں بگٹی مہاجرین کے بہمانہ قتل پر بلوچ ریپبلکن پارٹی کے قائد نواب براہمدغ بگٹی نے رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ آج افغانستان کے شہر کندھار میں بگٹی قبیلے سے تعلق رکھنے والے مزید دو مہاجرین گل بہار بگٹی اور ان کے فرزند مراد علی کو پاکستانی خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے فائرنگ کر کے شہید کردیا۔

بلوچ رہنماء کا کہنا تھا کہ بلوچ مہاجرین بغیر کسی مہاجر ادارے کی حفاظت کے اور مدد کے افغانستان میں رہ رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچ مہاجرین پر حملوں میں گل بہار بگٹی کے جوانسال فرزند درخان بگٹی، نواسہ نہال خان بگٹی اور بھانجہ زرخان بگٹی کو پہلے ہی ہی پاکستانی خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے شہید کردیا ہے۔

نواب براہمدغ بگٹی نے مہاجرین کیلئے کام کرنے والے اقوامتحدہ کے ادارے کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ مہاجرین کے قتل پر ان اداروں کی خاموشی شرمناک اور بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔

خیال رہے کہ 25 مارچ 2011 کو سپین بولدک میں گل بہار بگٹی کے گھر پر ایک بم دھماکہ کیا گیا جس میں ان کا جوان سال بیٹا در خان بگٹی اور ان کا چھوٹا بیٹا جانبحق ہوگئے تھے۔

15 دسمبر 2013 کو سپین بولدک میں ہی گل بہار بگٹی کے نواسے اور جانبحق ہونیوالے درخان کے بیٹے نہال خان بگٹی اور گل بہار کے بھانجے ماسٹر زر خان بگٹی کو بھی نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کےقتل کردیا تھا۔

اس کے علاوہ بھی افغانستان کے مختلف شہروں میں مقیم بلوچ مہاجرین پر حملے ہوتے رہتے ہیں جن میں اب تک کئی افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔